ملزم ظاہر جعفر کے دفاعی بیان میں ہوشرباانکشافات

14 Feb, 2022 | 02:14 PM

احتشام کیانی : اسلام آباد کی مقامی عدالت میں نور مقدم قتل کیس کی سماعت کے دوران ظاہر جعفر نے اپنے  تحریری دفاعی بیان میں کہا ہے کہ نور مقدم کو میں نے نہیں بلکہ میرے گھر میں کسی اور نے قتل کیا۔

 وکیل ظاہر جعفر  کی طرف سے پیش کردہ تحریری بیان میں کہا گیا ہے کہ  کہ گزشتہ چھ ماہ سے مقتولہ ظاہر جعفر کے ساتھ رابطے میں نہیں تھی۔18 جولائی کو نور مقدم اپنی مرضی سے ظاہر جعفر کے گھر آئی تھی۔ظاہر جعفر نے کبھی بھی نور مقدم کو اغواء نہیں کیا۔نور مقدم کے ساتھ ظاہر جعفر کا Liv-in relation تھا۔ اورنور مقدم کی مرضی سے دونوں کا  جسمانی تعلق تھا اس وجہ سے ڈی این اے رپورٹ مثبت آئی۔ظاہر جعفر کے فنگر پرنٹ جائے وقوعہ سے برآمد ہونیوالے آلہ قتل پر نہیں  تھے۔برآمد شدہ پستول لائسنس شدہ تھا، پولیس نے مدعی سے مل کر اسے کیس کا حصہ بنایا ۔ ظاہر جعفر کے بیان کے مطابق پستول پر میرے فنگر پرنٹس پولیس نے اس وقت لیے جب میں انکی حراست میں تھا۔میرے فنگر پرنٹس پولیس نے قانونی طور پر ایس او پیز کے مطابق نہیں لیے۔پراسیکیوشن کے شواہد کے مطابق کوئی ڈی وی آر جائے وقوعہ پر نہیں تھی۔

مقتولہ کے موبائل کے آئی ایم ای آئی اور فرانزک لیب کی رپورٹ میں آئی ایم ای آئی مختلف ہے۔ موبائل فون گرفتار ہونے کے بعد تفتیشی کے پاس تھا میرے انکشاف پر موبائل فون برآمد نہیں کیا۔ بیان کے مطابق زیادہ تر اس کیس کی تفتیش تھانہ میں بیٹھ کر کی گئی اور برآمدگی بنائی گئی۔ پولیس نے گھر 20 جولائی کو سرچ کیا مجھے ملوث کرنے کے لیے میرے کپڑے استعمال کیے۔میرے فنگر پرنٹس پولیس نے لیے اور انکو غلط استعمال کر کے مجھے اس کیس میں ملوث کیا۔آڈیو وڈیو فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ مجھے اس کیس میں پھنسانے کے لیے لیا گیا۔18 جولائی کو مقتولہ نے میرے ساتھ رابطہ کر کے ڈرگ پارٹی کے انتظام کا کہا جسے میں نے منع کر دیا۔18 جولائی کی رات کو نور مقدم میرے گھر آگئی جس کے پاس بڑی مقدار میں منشیات تھیں۔نور مقدم نے زبردستی ڈرگ پارٹی ارینج کی اور اپنے دوستوں کو بھی بلایا۔19 جولائی کو میں نے امریکا جانا تھا جس کا ٹکٹ کنفرم ہو چکا تھا۔نور مقدم میرے ساتھ امریکا جانا چاہتی تھی، اس نے ٹکٹ کے لیے دوستوں سے پیسے مانگے۔20 جولائی نور مقدم نے اپنے دوستوں کو میرے گھر میں ڈرگ پارٹی پر بلایا۔

ظاہر جعفر کے والدین اور دیگر رشتہ دار کراچی میں عید کا تہوار منانے گے تھے۔ڈرگ پارٹی شروع ہوئی تو میں منشیات کے غلبے میں آگیا میں اپنے ہوش و حواس کھو بیٹھا۔جب میں ہوش میں آیا تو میں اپنے گھر میں بندھا ہوا تھا۔کچھ دیر کے بعد پولیس یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں لوگ آئے۔تب مجھے معلوم ہوا کہ ڈرگ پارٹی میں موجود کسی نے نور کو قتل کر دیا ہے۔بدقسمت واقعہ میرے گھر میں ہوا اس لیے مجھے اور میرے والدین کو اس مقدمہ میں جھوٹا پھنسایا گیا۔ایس ایس پی مصطفی تنویر نے جائے وقوعہ کا ذکر کیا اور میڈیا کو منشیات کے متعلق بتایا۔دباؤ کیوجہ سے ایس ایس پی کو عہدے سے ہٹا دیا گیا اور نور مقدم سے برآمد منشیات کا ذکر غائب کر دیا گیا۔

 ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے یو ایس بی عدالت میں جمع کرا دی ایڈیشنل سیشن جج عطاء ربانی نے  استفسار کیا کہ اس یو ایس بی میں کیا ہے جس پر ملزم ظاہر جعفر کے وکیل نے بتایا کہ  یو ایس بی میں ظاہر جعفر اور نور مقدم کے ریلیشن سے متعلق ویڈیوز ہیں۔ وکیل نے ملزم ظاہر جعفر کے ٹکٹ کی کاپی بھی عدالت  میں پیش  کی ۔ اس موقع پر مدعی کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ انہیں ملزم ظاہر جعفر کے تحریری جواب کی کاپی فراہم  کی جائے۔

مزیدخبریں