شاہین عتیق: شہر کے مختلف علاقوں میں پھیلی عدالتوں کو قانونی ماہرین نے سکیورٹی ریسک قرار دے دیا۔ جوڈیشل کمپلیکس سے نکالی عدالتیں بینک جرائم کورٹ، کسٹم کورٹ اینٹی نارکوٹکس کورٹ سمیت سنٹرل جج ایف آئی اے میں سکیورٹی نام کی کوئی چیز نہیں۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ کسی عدالت میں ملزموں کو رکھنے کیلئے بخشی خانہ نہیں، ملزموں کو عدالتوں کے باہر پولیس وین میں بٹھا دیا جاتاہے، کوئی بھی شخص عدالتوں میں کچھ بھی لےکر داخل ہوسکتا ہے۔ سینٹرل جج ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس کورٹ میں کوئی سکیورٹی نہیں۔ شہبازشریف، حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر سکیورٹی الرٹ کر دی جاتی ہے۔
دوسری جانب سائلین نے مطالبہ کیا کہ سیاسی لوگوں کیلئےسکیورٹی جبکہ عام شہریوں کیلئے سکیورٹی نہ ہونا زیادتی ہے۔ وکلاء عدالتوں میں سکیورٹی کا نظام بہتر بنایا جائے۔