ملک اشرف: ہائیکورٹ نے 1947ء میں جعلسازی سے 3 ہزار 312 کنال متروکہ زمین الاٹ کروانے والوں پر جرمانہ عائد کردیا،عدالت نے جعلسازی سے زمین حاصل کرنیوالوں پر 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ،عدالت درخواستگزاروں کا 1947ء میں اندر سنگھ سے کیا گیا معاہدہ بھی غیرقانونی قرار دے کر کالعدم کر دیا۔
ہائیکورٹ نے متروکہ وقف املاک بورڈکےبڑےرقبےپرقبضےکیخلاف28 صفحات کا تحریری حکم جاری کر دیا، مزمل خان، انورخان وغیرہ نے 1947ء میں اندر سنگھ سے خریدی گئی زمین کا انتقال خارج کرنے کا حکم چیلنج کیا تھا، درخواستگزاروں نے موقف اختیارکیاکہ اندر سنگھ سے 1947ء میں نیک نیتی سے زمین خریدی تھی، چیف سیٹلمنٹ کمشنر نے غیرقانونی طور پر 3 ہزار312 کنال زمین کا انتقال خارج کیا۔
ہائیکورٹ نے فیصلے میں کہا کہ نیک نیت خریداروں کو اپنے فروخت کنندہ کیساتھ ہی ڈوبنا ہوگا، درخواستگزار انور خان، واجد وغیرہ فروخت کنندہ اندر سنگھ کیخلاف قانونی چارہ جوئی کر سکتے ہیں۔ درخواستگزار انور خان وغیرہ نے دھوکہ سے متروکہ املاک الاٹ کروائیں، فیصلہ میں مزید کہا گیا کہ 1998ء میں حاجی اکبر علی کی درخواست پر ہائیکورٹ نے زمینی ریکارڈ کی جانچ کا حکم دیا۔
چیف سیٹلمنٹ کمشنر کی سکروٹنی میں انکشاف ہوا کہ مزمل خان وغیرہ نے اندر سنگھ سے بیع نامہ کی بنیاد پر سول کورٹ سے ڈگری جاری کروائی، سکروٹنی میں ثابت ہوا کہ انورخان، آغا مزمل وغیرہ نے فراڈ اوراندر سنگھ کا جعلی مختار نامہ پیش کرکے 414 ایکڑ زمین حاصل کی، اندر سنگھ تو تقسیم سے قبل ہی بھارت منتقل ہوچکا تھا۔