ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

پاکستانی نے غیر ملکی باشندوں کو چونا لگا دیا

پاکستانی نے غیر ملکی باشندوں کو چونا لگا دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی 42:کہیں چوری تو کہیں ڈکیتی کی واردات، شہر بھر میں جرائم پیشہ عناصر کا راج برقرار، اب تو غیر ملکی شہری بھی لٹنے لگے ہیں۔ ریس کورس کے علاقہ میں سوئٹزرلینڈ اور جرمنی کے باشندوں سے ایک کروڑ 47 لاکھ ہتھیا کر ملزم فرار ہو گئے۔

شہر لاہور میں بڑھتی ہوئی وارداتوں نے شہریوں کا جینا محال کر دیا ہے۔ 10 فروری کی رات ریس کورس کے علاقہ میں سٹیفن ایرہارڈٹ  اور میگرون ماریہ بھی ڈاکوؤں کے ہتھے چڑھ گئے۔ متاثرہ شہریوں کو رانا عرفان محمود نامی شخص نے پاکستان میں سرمایہ کاری کا جھانسہ دے کر بلایا۔ عرفان محمود متاثرہ شہریوں سے سوئٹزرلینڈ اور جرمنی میں مل چکا تھا۔

دعوت پر دونوں غیر ملکی شہری 10 فروری کی صبح فلائٹ نمبر ٹی کے 714 سے لاہور پہنچے۔ غیر ملکی باشندوں نے پرل کانٹیننٹل ہوٹل میں قیام کیا، اسی رات ملزم عرفان ہوٹل کی گاڑی میں انہیں لے کر نکلا۔ راستے میں ملزم کے دیگر ساتھی 2 مختلف گاڑیوں میں آ کر ملے، ایک گاڑی میں دونوں غیر ملکیوں کو بٹھایا گیا جبکہ دوسری گاڑی میں ملزم بیٹھ کر ساتھ چلتا رہا۔

راستے میں ملزم کے ایک ساتھی نے غیر ملکیوں کے کپڑوں پر سفید پاؤڈر چھڑک دیا، دونوں غیر ملکیوں کو آنکھوں پر پٹی باندھ کر نامعلوم مقام پر منتقل کیا گیا۔ اسی دوران ملزموں کا ایک ساتھی غیر ملکیوں کی موبائل ویڈیو بناتا رہا، ملزم غیر ملکیوں کو ڈراتے رہے کہ پاکستان میں منشیات کی سزا موت ہے، غیر ملکی شہریوں سے 6300 یورو، 1.86 بٹ کوائن لوٹ لئے گئے، جن کی مالیت ایک کروڑ 47 لاکھ روپے ہے۔

ملزموں نے غیر ملکی شہریوں سے مزید 30 کروڑ روپے کا مطالبہ کیا، تاہم غیر ملکی باشندوں کی یقین دہانی پر انہیں چھوڑ دیا گیا۔ ریس کورس پولیس نے واردات کا مقدمہ اسلام آباد کے رہائشی عطاء النور ثاقب کی مدعیت میں درج کر لیا۔ ایف آئی آر کو خفیہ رکھنے کے لئے سیل کر دیا گیا جبکہ سی آئی اے پولیس حساس اداروں کی معاونت سے ملزموں کا سراغ لگانے میں مصروف ہے۔  

شہریوں کا کہنا ہے پولیس زبانی جمع خرچ سے باہر نکلے اور جرائم پیشہ عناصر کو کٹہرے میں لائے۔ پولیس نے کرائم سین سے شواہد اکٹھے کرکے جلد ملزمان کی گرفتاری کا دعوی کیا ہے، پولیس کے دعوے اپنی جگہ لیکن ابھی گزشتہ وارداتوں میں ملوث ملزمان کا بھی تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جاسکا، بڑھتی وارداتوں پر شہری عدم تحفظ کا شکار ہوتے جا رہے ہیں۔