سٹی42: اقوام متحدہ میں شام کے نمائندے نے سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو فوری طور پر شامی سرزمین پر حملے بند کرنے اور بفر زون سے انخلاء پر مجبور کرنے کے لیے اقدام کرے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی طرف سے جمعے کو موصول ہونے والے کونسل اور گوتیریس کے نام ایک جیسے خطوط میں، شام کے اقوام متحدہ میں بشار الاسد حکومت کے مقرر کردہ سفیر کوسی الدحاک نے کہا کہ وہ مطالبات کرنے میں "اپنی حکومت کی ہدایات پر" عمل کر رہے ہیں۔
یہ شام کی نئی عبوری حکومت کے دمشق میں کنٹرول سنبھالنے کے بعد بظاہر شام کی طرف سے اقوام متحدہ کو پہلا خط معلوم ہوتا ہے تاہم الدحاک نے اسد کی نمائندگی کی اور خطوط سابق حکومت کی علامت کے ساتھ دائر کیے گئے۔ یہ خطوط 9 دسمبر کو دیے گئے تھے، جب باغیوں نے صدر اسد کو معزول کر دیا تھا اور ان کے خاندان کی شام میں 50 سال سے زائد کی آمرانہ حکومت کا خاتمہ کیا تھا۔
سیکرٹری جنرل اور سلامتی کونسل کے نام خط میں بشار الاسد حکومت کے سفیر سفیر الدحاک نے لکھا، "ایسے وقت میں جب شامی عرب جمہوریہ اپنی تاریخ کے ایک نئے دور کا مشاہدہ کر رہی ہے جس میں اس کے عوام آزادی، مساوات اور قانون کی حکمرانی کی ریاست کے قیام اور خوشحالی اور استحکام کی اپنی امیدوں کو حاصل کرنے کی خواہش رکھتے ہیں، اسرائیلی قابض فوج ماؤنٹ ہرمون اور قنیطرہ گورنری میں شامی سرزمین کے اضافی علاقوں میں داخل ہوئے،‘‘ ۔
اسرائیل نے 1967 کی چھ روزہ جنگ کے دوران شام سے حاصل کی گئی گولان کی پہاڑیوں پر کنٹرول اور الحاق کر لیا۔ اسرائیل اور شام کے درمیان 1974 کے معاہدے سے دستبرداری کے معاہدے نے دونوں ممالک کے درمیان ایک غیر فوجی بفر زون قائم کیا، جس کی نگرانی اقوام متحدہ کی UNDOF کے نام سے قائم امن فوج کرتی ہے۔
سلامتی کونسل کے نام لکھے گئے اس خط میں جو جمعے کے روز گردش میں آیا لیکن جو 9 دسمبر کو ہی لکھا گیا تھا، اسرائیل کے اقوام متحدہ کے سفیر ڈینی ڈینن نے کہا کہ ان کے ملک نے مسلح گروپوں کو اسرائیلی سرزمین کو خطرہ بننے سے روکنے کے لیے "محدود اور عارضی اقدامات" کیے ہیں، " اسرائیل کے سفیر نے دعویٰ کیا کہ اسرائیل نے بفر زون میں میں عارضی طور پر فوجی تعینات کیے"۔
جمعے کو سامنے آنے الے اس خط سے پہلے جمعرات کو، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے شام کی خودمختاری کی "وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں" اور ملک میں اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا۔