(مانیٹرنگ ڈیسک)بلغاریہ کی مشہور خاتون آنجہانی نجومی بابا وانگا کا نام دنیا بھر میں مقبول ہے جنہوں نے بہت سے تباہ کن واقعات کی پیش گوئی کی اور ان کی کئی پیش گوئیاں پوری ہوئی ہیں جبکہ انہوں نے سال 2023 کےلیے کئی اہم پیشگوئیاں کی ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹس کے مطابق بابا وانگا کی جانب سے کی گئی پیش گوئیوں میں سے 80 فیصد درست ثابت ہوئیں۔
بابا وانگا کے ماننے والوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے شہزادی ڈیانا کی موت، سویت یونین کے خاتمے ، جرمنی کے مشرق اور مغرب کے اتحاد اور 2004 میں تھائی لینڈ کے سونامی جیسی بڑی پیش گوئیاں کی تھیں جو پوری ہوئیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے 2022 کے حوالے سے بھی چند پیش گوئیاں کی تھیں جن میں سے دو یعنی خطرناک زلزلے اور سیلاب کا خطرہ اور پینے کے پانی کی قلت سچ ثابت ہوئیں۔
بابا وانگا کون تھیں اور ان کی پیش گوئیوں کی اتنی اہمیت کیوں ہے؟
بابا وانگا ایک حادثے میں نابینا ہوئی تھیں جن کے مطابق یہ کہا جاتا ہے کہ ان میں مستقبل دیکھنے کا ہنر قدرتی طور پر موجود تھا، ان کی پیدائش 1911 میں ہوئی تھی جب کہ موت 1996 میں ہوئی۔
یہ ناصرف جڑی بوٹیوں کی حکیم بلکہ مذہبی پیشوا بھی تھیں جنہوں نے سال 5079 تک کی پیش گوئیاں کی ہیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اس کے بعد دنیا کا اختتام ہوجائے گا۔
بابا وانگا کی 2023 کی پیش گوئیاں:
1) بابا وانگا کے مطابق سال 2023 میں آنے والی نسل کو لیبارٹریز میں تیار کیا جائے گا یعنی یہ رجحان بڑھ جائے گا کہ لوگ اپنے بچوں کی پیدائش لیبارٹریز میں کروائیں گے۔
اس کے علاوہ لوگ اپنے بچوں کی پیدائش سے قبل ان کے رنگ اور خصوصیات کا بھی انتخاب کرسکیں گے، ناصرف یہ بلکہ بابا وانگا نے یہ پیش گوئی بھی کی تھی کہ قدرتی پیدائش پر پابندی عائد کردی جائے گی۔
2) آنجہانی نجومی کے مطابق 2023 میں زمینی مدار کے تبدیل ہونے کے واضح امکانات ہیں جس سے ماحولیاتی تبدیلی رونما ہوگی، گلوبل وارمنگ اس حد تک ہوگی کہ لوگوں کے لیے پریشان کن حالات پیدا ہوسکتے ہیں، ایسا 56 سال قبل ہوا تھا۔
3) 2023 کے حوالے سے بابا وانگا کی جانب سے ماضی میں کی گئی پیش گوئیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ زمین پر رہنے والے لوگ خلائی مخلوق کے حملے میں مارے جائیں گے، پیش گوئی کے مطابق یہ دنیا کے بڑے ملکوں میں ہوسکتا ہے۔
4) سال نو میں ایک پاور پلانٹ میں بڑا دھماکا ہوگا جس سے زہریلے بادل بنیں گے، یہ بادل ایشیا پر اثرات مرتب کریں گے۔
اس کے نتیجے میں بھارت سمیت کئی ممالک میں سنگین نوعیت کی بیماریاں پھیل جائیں گی۔