شاہین عتیق: جیلوں کی سلاخوں کے پیچھے سنگین جرائم میں سزاے موت اور عمر قید کی سزا پانے والے ان قیدیوں نے بیویوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کر لیا جن کی اعلی عدلیہ سے اپیلیں خارج ہو گئیں اور ان کی نکاح کے بعد رخصتی نہیں ہوئی، طلاق دینے کے لیے قیدیوں کے خطوط وکلا کو وصول ہو گئے۔
جیلوں میں سزائے موت، عمر قید اور دیگر جرائم میں سزا یافتہ وہ ملزمان جن کی اعلیٰ عدالتوں تک اپیلیں خارج ہو چکی ہیں۔ انہوں نے رخصتی کے انتظار میں بیٹھی بیویوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے سیشن کورٹ میں عزیزواقارب کی وساطت سے خطوط وکلا تک پہنچا دیے جس میں لکھا کہ وہ نہ جانے کب باہر آئیں ہمارا نکاح ہوا لیکن رخصتی سےپہلے ہی وہ کسی جرم میں پکڑے گئے، اب اپیلیں بھی خارج ہوگئیں وہ نہیں چاہتے کہ ہماری بیویاں ہمارے انتظارمیں رہیں، ہم ان کوآزاد کرناچاہتے ہیں۔
قانونی ماہر ایڈووکیٹ منصور الرحمان آفریدی کا کہنا ہے کہ قیدیوں کا یہ فیصلہ بہتر ہے جن کی رخصتی نہیں ان خواتین کا کیا قصور ان کو آزاد کر دینا چاہیے۔ سائیوال جیل سے اے ایک خط کا جواب دیتے ہوے ندیم نواز ایڈووکیٹ کا کہنا ہے ہےطلاق تو کسی بھی وقت دی جا سکتی ہے۔
جیلوں سے خطوط لے کر آنےوالے قیدیوں کے عزیز واقارب وکلا سے طلاق کے نوٹس تیار کرکے قیدیوں سے دستخط کرانے کے لیے لے کر چلے گئے۔