(راؤ دلشاد حسین) پنجاب میونسپل سروسز پروگرام کے تحت منظور کی گئی، عوامی نمائندوں کی ترقیاتی اسکیمیں کھٹائی میں پڑگئیں، حکومت کے بدلتے حکم نامے نے ضلعی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔
پنجاب حکومت کے بدلتے حکمنامے سے ارکان اسمبلی کی 1 ارب 50 کروڑکی 325 ترقیاتی سکیمیں خطرے میں پڑگئیں، پنجاب حکومت نے میٹروپولیٹن کارپوریشن کو ارکان اسمبلی ملک کرامت کھوکھر کے حلقے میں ترقیاتی فنڈز پر پچاس فیصد کٹ لگانے جبکہ ملک ندیم عباس بارا کے حلقہ میں ایک بھی ترقیاتی اسکیم شروع نہ کرنے کا حکم جاری کردیا، قومی وصوبائی حلقوں کے ٹکٹ ہولڈرز کو فی الحال کوئی شیئر نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، ملک کرامت کھوکھر اور ملک ندیم عباس بارا کے حلقوں کو کنٹونمنٹ ڈکلیئر کر کے اسکیمیں ڈراپ کی گئیں۔
پنجاب حکومت کے بدلتے حکمنامےسے پنجاب میونسپل سروسز پروگرام فیزون پر عمل درآمد ضلعی انتظامیہ اور میٹروپولیٹن کارپوریشن کے لیے درد سر بن گیا، میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ایک ارب پچاس کروڑ کے فنڈز کو ارکان اسمبلی کے حلقوں پر نچھاور کرنے کے حکمنامے میں تبدیلی ہو گئی، حکمنامے کے مطابق ایم این اے کو 40 فیصد جبکہ ایم پی اے کی 60 فیصد اسکیموں کے لیے فنڈز خرچ کرنے کی ہدایت کی گئی۔
نئے ڈائریکٹو کےمطابق وفاقی وزیر حماد اظہر کے حلقہ این اے 126 میں 52 اعشاریہ چار فیصد فنڈز خرچ ہونگے، صوبائی وزراء میاں اسلم اقبال، میاں محمود الرشید اور ملک اسد کھوکھر کے حلقوں میں41 فیصد ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائینگی، عبد العلیم خان اور ملک سرفراز کھوکھر کےحلقوں میں بھی 41 فیصد فنڈز سے ترقیاتی اسکیمیں مکمل کی جائینگی، پنجاب میونسپل سروسز پروگرام کے تحت فی این اے کو ترقیاتی سکیموں کی مد میں 5 کروڑ 60 لاکھ اور فی پی پی میں 3 کروڑ 80 لاکھ روپےخرچ ہوں گے۔
قبل ازیں ارکان اسمبلی نےقومی اسمبلی کے 14 حلقوں جبکہ صوبائی اسمبلی کے 16 حلقوں کے لیے 325 ترقیاتی اسکیمیں جمع کرائیں۔
رکن اسمبلی ملک ندیم عباس بارا کا کہنا ہے کہ پی پی161 اور این اے 135 کا کوئی علاقہ بھی کنٹونمنٹ کے زیر کنٹرول نہیں۔