پاکستان ریلوے اور اس سے جڑی ٹرینوں کی داستان ناقابل فراموش

14 Aug, 2020 | 09:52 AM

Shazia Bashir

 سعید احمد: آج کی آزادی کے پیچھے کل کی بہت سی قربانیاں ہیں، ان قربانیوں کے ساتھ   پاکستان ریلوے اور اس سے جڑی ٹرینوں کی داستان ناقابل فراموش ہے۔

ریلوے لوکو ورکشاپ لاہور میں پڑا نارتھ انڈین ریلوے کا اسٹیم انجن، ریلوے سٹیشن، ہیڈ کوارٹر اور ورکشاپ میں سجے انجن، قیام پاکستان کے حالات و واقعات کے عینی شاہد ہیں، یعنی یہی وہ انجن ہیں جو قیام پاکستان کے وقت مہاجرین کو انڈیا سے پاکستان لے کر آئے، 1947 کی ہجرت میں یہ انجن اور اس سے جڑی بوگیاں نئی مملکت خداداد میں داخلے کا اہم ذریعہ بنیں۔

 

آزادی کی ریل تو چلی مگر ظلم کی وادیوں سے گزر کر، یہ انجن 1947 کی قتل وغارت کے بھی شاہد ہیں، جب ریل کے ڈبوں میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔

 

آزادی کے اس سفر میں بچے، بوڑھے، جوان، عورت، مرد سب قربان ہوئے، مگر منزل کا حصول مقصود رہا، مہاجرین کی آبادکاری میں پاکستان ریلوے کے کردار کے شاہد یہ انجن بھی ہیں اور خود ریلوے کی تاریخ بھی۔

 

لاہور ریلوے اسٹیشن اور مختلف مقامات پر کھڑے یہ ٹرین انجنز اپنے اندر لازوال قربانیوں کی تاریخ سموئے ہوئے ہیں، سچ ہے کہ یہ قربانیاں نہ ہوتیں تو آج آزادی بھی نہ ہوتی۔

آزادی مفت میں نہیں ملتی،  قربانیاں دینا ہی پڑتی ہیں، تعمیر پاکستان کیلئے ہزاروں قربانیوں کے بعد ملا یہ پاک عرض وطن۔

 اے میرے پاک وطن تجھ پہ نثار میرا سرمایہ تن

اے میرے پاک وطن

شاعر مشرق تیرے خواب کو سلام

اے قائداعظم تیری محنت و عظمت کو ہزاروں سلام

میرے وطن کے شہیدو تمہاری قربانیوں کو سلام

اے وطن تو شاد رہے،، تاقیامت آباد رہے

سلامت رہے تیرا ہرنگر

مزیدخبریں