سٹی42: دوحا میں حماس اور اسرائیل کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات میں یرغمالیوں کی واپسی کے لئے بریک تھرو ہونے کا امکان دکھائی دینے لگا ہے۔ اس بریک تھرو کی صورت میں فلسطین کے شہریوں کو جنگ بندی مل جائے گی اور اسرائیل میں حماس کے قیدیوں مین سے کچھ کی زندہ واپسی یقینی ہو جائے گی۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے پیر کے روز یرغمالیوں کے والدین کو بتایا کہ اسرائیل 10 اسیروں کو رہا کرنے کے معاہدے پر کام کر رہا ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے یرغمالی ایتان مور کے والدین کو بتایا کہ حکومت ایک معاہدے پر کام کر رہی ہے جس کے تحت بقیہ یرغمالیوں میں سے 10 قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
نیتن یاہو نے خود کل رات مور کے والدین کو فون کیا اور ان کو یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کو محفوظ بنانے کی کوششوں کے بارے میں آگاہ کیا
مور کے والد زویکا تکوا فورم کے شریک بانی ہیں، جو مرکزی یرغمالی ایڈووکیسی گروپ کا ایک دائیں بازو کا متبادل ہے۔
ٹائمز آف اسرائیل نے بتایا کہ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے اس مطالبے پر مذاکرات تعطل کا شکار ہیں کہ دہشت گرد گروپ توسیع شدہ جنگ بندی کے بدلے 11 یرغمالیوں کو رہا کرے، جب کہ حماس نے پانچ کو رہا کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ہفتے کے آخر میں موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، اسرائیل نے اپنی تازہ تجویز میں رہائی پانے والے یرغمالیوں کی تعداد کم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
تکوا فورم کا بیان اشارہ کرتا ہے کہ اسرائیل اب گیارہ کی بجائے 10 یرغمالیوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔لبنان کی نیوز آؤٹ لیٹ المیادین کے مطابق حماس کے ایک عہدیدار نے یہ بھی کہا کہ حماس 10 یرغمالیوں کے بدلے 45 دن کی جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز پر غور کر رہی ہے۔
تکوا فورم کا کہنا ہے کہ "تزویکا اور افرات مور نے وزیر اعظم کو تکوا فورم کے موقف پر زور دیا کہ تمام یرغمالیوں کو ایک ہی مرحلے میں رہا کروا کر ایک ہی بس میں لانے کی ضرورت ہے، ان کے درمیان انتخاب کیے بغیر، سب کو رہا کروایا جائے۔
23 سالہ ایتان مور جب پکڑا گیا تو نووا ریو میوزک فیسٹیول میں سیکیورٹی گارڈ کی ڈیوٹی کر رہا تھا۔
حماس اب بھی 59 یرغمالیوں کو اپنے پاس رکھے ہوئے ہے، جن میں سے صرف 24 کے ابھی تک زندہ ہونے کا یقین ہے۔