ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عادل راجہ کو ہتکِ عزت پر انگلینڈ میں 10 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ 

Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

سٹی42: پاکستان کا بدنام دشمن عادل راجہ برطانوی عدالت میں بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے ہتک عزت کیس کے اہم موقع پر اپنی اپیلیں ہار گیا۔

عادل راجہ اپنے خلاف ہتک عزت مقدمہ کو خارج کرنے کی درخواست میں ناکام ہو گیا۔ عدالت نے عادل راجہ کو حکم دیا کہ وہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کو 2 درخواستوں، ہتک عزت کیس پر حکم امتناع اور سیکورٹی اخراجات کی مد میں 10 ہزار پونڈ کی ادائیگی کرے۔

عدالت نے قرار دیا کہ عادل راجہ نے  بریگیڈیئر ریٹائرڈ راشد نصیر کی ایکس، فیس بک اور یوٹیوب کی 9 پوسٹوں اور ویڈیوز میں بے عزتی کی

برطانوی کورٹ ڈاکومنٹس کے مطابق متنازعہ یو ٹیوبر عادل راجہ کو برطانوی ہائی کورٹ میں اس وقت شدید دھچکا لگا جب جج نے اس کی تمام درخواستوں کو مسترد کردیا

ڈپٹی ہائی کورٹ جج مسٹر رچرڈ اسپیرمین کے سی نے قرار دیا کہ عادل فاروق راجہ ریٹائرڈ بریگیڈیئر کو 5 ہزار پونڈ کی ادائیگی کرے۔

عادل راجہ کو اس رقم کی ادائیگی کیلئے 17 اپریل 2024 تک کا وقت دیا گیا ہے۔

عادل راجہ اپنے وکیل اور پی ٹی آئی یوکے کے رہنما مہتاب انور عزیز کے توسط سے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے روبرو پیش ہوا۔

عادل راجہ نے استدلال دیا کہ متعدد وجوہات کی بنا پر بریگیڈیئر راشد نصیر کے مقدمے پر امتناع دیا جائے لیکن عدالت نے اُس کے تمام دلائل مسترد کردیئے۔

عادل راجا کے بے بنیاد الزامات  کو برطانوی جج نے ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ۔

برطانوئ کورٹ نے عادل راجہ کے تمام الزامات کو بے بنیاد اور غلط قرار دیا۔

جج کے فیصلے کے نتیجے میں عادل راجہ کو اب اپنے ہر اور تمام الزامات کو سچ ثابت کرنے کے لئے شواہد پیش کرنا ہوں گے۔

ایک الگ درخواست میں عادل راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ بریگیڈیئر (ریٹائرڈ) راشد نصیر کو مقدمے کے اخراجات کی سیکورٹی کے طور پر 250000 پونڈ جمع کرانے کا حکم دے ۔

لیکن جج نے یہ درخواست بھی مسترد کرتے ہوئے بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء سے اتفاق کیا۔

اپنی درخواست میں عادل راجہ نے سماعت کے دوران اپنے گواہوں کو خفیہ رکھنے کی بھی استدعا کی لیکن کورٹ نے بریگیـڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء کے اختیار کئے گئے استدلال سے اتفاق کیا۔

 عادل راجہ کو ایک اور دھچکا اس وقت لگا جب ایک علیحدہ درخواست میں اس نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ بریگیڈیئر (ر) راشد نـصیر کے دعوے کو اس بنیاد پر مسترد کردے کیونکہ وہ کسی سنجیدہ نقصان کا شکار نہیں ہوئے۔

جج نے یہ استدعا خاطر میں نہیں لائی اور عادل راجہ کی درخواست بریگیڈیئر (ر) راشد نصیر کے وکلاء کی رضامندی پر ملتوی کردی۔

عادل راجہ نے افسر کیخلاف اپنی مہم کا آغاز 14 جون 2022 کو ٹویٹز اور یوٹیوب اور فیس بک پر ویڈیوز کے ذریعے کیا تھا۔

عدالتی دستاویزات سے حاصل معلومات کے مطابق ریٹائرڈ بریگیڈیئر  راشد نے اپنے یوکے کے وکلاء کے ذریعے 11 اگست 2022 کو اپنا کیس دائر کیا تھا۔

بیرون ملک بیٹھے ملک دشمن عناصر کے گرد اب قانون کا گھیرا تنگ ہوچکا ہے۔

کیا اب بھی یہ پروپیگنڈسٹ پاکستان کیخلاف اپنے ایجنڈے کو جاری رکھتے ہوئے بیرونی طاقتوں کی ایما پر کام کرتے رہیں گے؟