سٹی42: پرنٹیبل سولر پینل بنانے میں کامیابی سے سستی اور وافر سولر انرجی کا حصول آسان تر ہو گیا۔آسٹریلیا کے کامن ویلتھ سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ آرگنائزیشن (سی ایس آئی آر او) کے سائنسدانوں نے کم وزن کے ایسے سولر پینلز کی تیاری میں پیشرفت کی ہے جن کو پرنٹ کیا جا سکتا ہے۔ سولر پینل کی پرنٹنگ کا یہ عمل perovskite نامی کرسٹل جیسے میٹریل سے ممکن ہوا جو سورج کی توانائی جمع کرتا ہے۔
انہوں نے پتلے اور لچکدار سولر سیلز کو تھری ڈی پرنٹر سے پرنٹ کرنے کی تکنیک میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔ ان سولر پینلز کو عمارات، گاڑیوں، ملبوسات اور وئیر ایبل ڈیوائسز پر استعمال کرکے ماحول دوست توانائی کا حصول ممکن ہو جائے گا۔
سی ایس آر آئی او کی جانب سے جاری کی گئی ایک تصویر میں اس میٹریل کو دکھایا گیا ہے جو دیکھنے میں کافی مختلف لگتا ہے اور کسی کیمرا فلم کے نیگیٹو جیسا محسوس ہوتا ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اس کم وزن لچکدارسولر پینل کی افادیت کو متاثر کیے بغیر اسے بڑے پیمانے پر کیسے تیار کیا جائے۔
انہوں نے جو سولر پینل پرنٹ کیا اس کی توانائی کے حصول کی افادیت فی الحال 11 فیصد تک ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے جو سسٹم تیار کیا ہے وہ 10 ہزار سولر سیلز روزانہ تیار کرنے اور انہیں جانچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ پرنٹنگ سیلز سستے ہوں گے اور ان سے سیلیکون پینلز سے زیادہ توانائی کا حصول ممکن ہوگا۔
تحقیقی ٹیم نے پرنٹرز کے لیے سونے اور دیگر مہنگے میٹریلز کو سستے کاربن کی انک سے تبدیل کیا۔
کیا گھر پر سولر پینل لگوانے سے پیسوں کی بچت ہوتی ہے؟
پرنٹ ایبل سولر سیلز سورج کی توانائی کے حصول کا ایک جدید طریقہ کار ہیں اور ماہرین کے مطابق اس سے بجلی کے بلوں میں ایک ہزار ڈالرز سے زائد کی بچت کرنا ممکن ہوگی۔
اب سی ایس آئی آر او کی ٹیم کی جانب سے شراکت داروں کے ساتھ مل کر اس ٹیکنالوجی کو مارکیٹ میں لانے کی کوشش کی جائے گی۔