سٹی42: ایران کے اسرائیل پر سینکڑوں میزائلوں کے حملے نے دنیا میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔ چین نے اس حملے پر گہری تشویش ظاہر کی ہے جبکہ یورپی ممالک نے اس حملہ کی مذنت کی ہے اور جاپان نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے اس علاقائی سلامتی کے لئے تباہ کن قرار دیا ہے۔
بیجنگ میں چین ک یوزارت خارجہ کے ترجمان نے اتوار کے روز کہا کہ چین کو مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بارے میں "شدید تشویش" ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ ایران کے حملے اسرائیل کی سرزمین پر ایران کا پہلا براہ راست حملہ ہیں۔ اس حملے سے خطے میں ایک وسیع تر تنازعے کا خطرہ بڑھ گیا ہے جہاں چین نے ثالث کے طور پر کردار ادا کرنے کی کوشش کی ہے اور جہاں سے وہ اپنی توانائی کی درآمدات کے بڑھتے ہوئے تناسب کو حاصل کرتا ہے۔
ترجمان نے ایرانی حملوں کے بارے میں صحافیوں کے ایک سوال کے جواب میں ایک بیان میں کہا، "چین متعلقہ فریقوں سے پرامن رہنے اور کشیدگی میں مزید اضافے سے بچنے کے لیے تحمل سے کام لینے کا مطالبہ کرتا ہے۔" یہ بیان وزارت کی ویب سائٹ پر پوسٹ کیا گیا۔
ترجمان نے سرکاری بیان میں کہا، "چین عالمی برادری، خاص طور پر بااثر ممالک سے علاقائی امن اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے تعمیری کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔"بیان میں سلامتی کونسل کی اسرائیل حماس جنگ بندی کے لیے قرارداد پر فوری عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے فریقین سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
اس حملے پر اپنے ردعمل میں برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ ایران نے پھر دکھا دیا کہ وہ اپنے اطراف افراتفری پیدا کرنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے کھڑا رہے گا۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ایران کی تازہ کارروائی خطے کو غیر مستحکم کرے گی۔
جاپانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کا حملہ مشرق وسطیٰ میں کشیدگی بڑھائے گا۔ انہوں نے فریقین سے فوری جنگ بندی کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کیا جائے جس سے بڑے فوجی تصادم کا خدشہ ہو۔