(سٹی 42) ڈی آئی جی انویسٹی گیشن انعام وحید کو او ایس ڈی بنانے کا معاملہ، سٹی 42 اصل حقائق سامنے لے آیا، وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے اعلیٰ افسر کو بچانے کیلئے انعام وحید کو قربانی کا بکرا بنا دیا۔
وزیراعظم پورٹل پر آنے والی ہر شکایت کا جواب دینا سی سی پی او آفس کی ذمہ داری ہوتا ہے، ذرائع کے مطابق سی سی پی او آفس نے وزیراعظم پورٹل پر غلط جواب بھجوایا تھا جس پر وزیر اعلی آفس نے کارروائی کی اور ذمہ دار افسران کو بچانے کیلئے ڈی آئی جی انعام وحید کو بغیر انکوائری ہی او ایس ڈی بنا دیا۔
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ سی سی پی او بشیر احمد ناصر اعلیٰ سیاسی شخصیت کی سفارش پرعہدے سے ہٹائے جانے کے بعد دوبارہ سی سی پی او لاہور تعینات ہوئے تھے، اس لئے انکے خلاف کارروائی نہ ہوئی، جبکہ انعام وحید کو بغیر انکوائری او ایس ڈی کرنے سے پولیس کا مورال مزید گرگیا، اس حوالے سے پولیس افسران نے انعام وحید کو او ایس ڈی کرنے پر سخت ردِعمل کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب گیارہ دسمبر 2018 میں درج ہونیوالے لڑکی کے اغواء کا معاملہ حل کرنے پر سی سی پی او بشیر احمد ناصر نے ٹیم کو 50 ہزار انعام بھی دیا تھا، لڑکی رمشاء نے عدالت میں اغواء نہ ہونے کا بیان بھی دیا تھا، بیان میں رمشاء نے بتایا کہ وہ والدہ کیساتھ جھگڑے کے بعد گھر چھوڑ کر گئی تھی کیونکہ رمشاء کی والدہ اسکی مرضی کے بغیر شادی کرانا چاہتی تھی۔
وزیراعظم پورٹل پر جواب نہ دینے پر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن انعام وحید کو او ایس ڈی بنا گیا لیکن جس مقدمے کا ذکر کیا گیا اس مقدمے میں انویسٹی گیشن پولیس نے اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے نوجوان لڑکی کو ڈھونڈا تھا اور مقدمہ بھی خارج ہوچکا۔