سٹی42: چین نے نیکسٹ جنریشن موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی پر تیزی سے کام آگے بڑھاتے ہوئےبہت اہم پیشرفت کرتے ہوئے 3 اہم 6 جی ٹیکنالوجی اسٹینڈرڈز کو انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کے ذریعے متعارف کروا دیا ہے۔
ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی کے تینوں اسٹینڈرڈز کی منظوری 26 جولائی کو آئی ٹی یو کے ٹیلی کمیونیکیشن اسٹینڈرڈائزیشن سیکٹر اسٹڈی گروپ 13 کے اجلاس کے دوران دی گئی تھی۔
حالیہ اہم پیش رفت سے اس قیاس آرائی کو تقویت مل رہی ہے کہ چین دنیا میں 6 جی ٹیکنالوجی متعارف کرانے والا پہلا ملک بننے جا رہا ہے۔
چین نے جو سٹینڈرڈ متعارف کرائے ہیں ان اسٹینڈرڈز کا مقصد آئی ٹی یو کے 2030 فریم ورک کے منظرنامے کو بہتر بنانا ہے۔
ہر ٹیکنالوجی کے اسٹینڈرڈز کو تشکیل دینا بہت اہم ہوتا ہے کیونکہ ماہرین اور کمپنیاں ان کے ذریعے ہی ابتدائی مسابقتی سبقت حاصل کرتے ہیں۔
امریکہ اور یورپ کے مقابلے میں مشرقی ایشیائی ممالک میں 6 جی ٹیکنالوجی کے حوالے سے زیادہ کام کیا جار ہا ہے۔
ان نئے اسٹینڈرڈز میں کانٹینٹ ٹرانسمیشن، ڈیٹا اپ ڈیٹس اور سسٹم پرفارمنس اسیس منٹس جیسے پہلوؤں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ان اسٹینڈرڈز میں مختلف سسٹم فیچرز کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
جولائی 2024 میں چین کے ٹیلی کام انجینئرز نے 6 جی ٹیکنالوجی میں ایک اور اہم پیشرفت کرتے ہوئے دنیا کا پہلا فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک نصب کیا تھا۔
آئندہ نسل کی وائرلیس کمیونیکیشن ٹیکنالوجی کے اس تجرباتی نیٹ ورک نے 4 جی انفرا اسٹرکچر پر 6 جی ٹرانسمیشن کو یقینی بنا لیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ نیٹ ورک کوریج، افادیت اور دیگر شعبوں میں 10 گنا بہتری کا مظاہرہ بھی کیا۔اس پہلے فیلڈ ٹیسٹ نیٹ ورک کو بیجنگ یونیورسٹی آف پوسٹس اینڈ ٹیلی کمیونیکیشنز نے تیار کیا۔
اس فیلڈ نیٹ ورک سے سائنسدانوں کو 6 جی ٹیکنالوجی پر تحقیق اور مختلف پہلوؤں کو جانچنے کا موقع ملے گا۔
6 جی ٹیکنالوجی کے بارے میں ابھی کچھ زیادہ تفصیلات تو موجود نہیں مگر ماہرین کا کہنا ہے کہ اس کی مدد سے ہولوگرافک کمیونیکیشن کو سائنس فکشن سے نکال کر حقیقت بنانے میں مدد ملے گی۔
6 جی کا باضابطہ اسٹینڈرڈ آئندہ سال طے کیے جانے کا امکان ہے اور چین کی جانب سے 6 جی کو کمرشل بنیادوں پر متعارف کرانے کے لیے کافی کام کیا جار ہا ہے۔