سٹی42: معلوم ہوا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس میں حکومت کے نمائندہ کے "عدلیہ کے متعلق آئینی ترامیم" کے بارے مین بتانے سے انکار پر جسٹس منیب اختر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
مؤقر صحافتی ذرائع نے بتایا ہے کہ سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں ہونے والا جوڈیشل کمیشن اجلاس چھوڑ کر جانے کی وجہ سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمیشن اجلاس میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک نہیں تھے۔جوڈیشل کمیشن اجلاس میں وقفے سے پہلے جسٹس منیب اختر اور اٹارنی جنرل کے درمیان مختصر بات ہوئی۔ جسٹس منیب اختر نے سوال کیا کہ کیا گزشتہ اجلاس میں آئینی ترمیم کا بتایا گیا تھا؟ مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں بتائیں۔
اٹارنی جنرل نے جواب دیاکہ اس سوال کا جواب وزیر قانون دے سکتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے یہ بھی کہا کہ جوڈیشل کمیشن کویہ سوال پوچھنے کا اختیار نہیں۔ جوڈیشل کمیشن حکومت سے یہ نہیں پوچھ سکتا۔
ذرائع نے بتایا کہ اٹارنی جنرل کےجواب کے بعد جسٹس منیب اختر اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
اس سے پہلے یہ خبر آئی تھی کہ جسٹس منیب اختر نے سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس ملتوی کرنے کی تجویز دی تھی اور یہ تجویز منظور نہ ہونے پر وہ اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
جسٹس منیب اختر جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں اپنی تجویز سے اتفاق نہ کیے جانے پر اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس منیب اختر نے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس مؤخر کرنے کی تجویز دی، تاہم کمیشن کے کسی رکن نے جسٹس منیب اختر کی تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ اپنی تجویز سے اتفاق نہ کیے جانے پر جسٹس منیب اختر کمیشن کا اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی زیر صدارت ججز تعیناتی سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے اجلاس میں مختصر وقفہ کر دیا گیا تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اجلاس میں مجوزہ سفارشات کا مسودہ پڑھا، اجلاس میں اعلیٰ عدلیہ میں ججوں کی تقرری کے رولز کابھی جائزہ لیا جانا تھا۔