ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ نے انویسٹیگیشن پولیس کی کارکردگی پر اظہار ناراضگی کرتے ہوئے سی سی پی او کو تفتیش بارے عدالتی ڈائریکشن پر عمل درآمد کے لیے اقدامات کی ہدایت کردی، عدالت نے دوران سماعت سی سی پی او اور ان کے والد کی تعریف بھی کی۔
جسٹس محمد طارق ندیم نے ملزم ذیشان شوکت کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ ، ڈی آئی جی انویسٹیگیشن ذیشان اصغر سمیت دیگر پولیس افسران عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔
جسٹس محمد طارق ندیم نے سی سی پی او سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا آپ کو شوق سے نہیں بلایا ،اس کی خاص وجہ ہے،اگر پولیس کو یہ ڈائریکشن سوٹ نہیں کرتیں تو انہیں کالعدم قرار دلوا لے، پتہ کرو الیں، عدالتی ڈائریکشن پر عمل درآمد ہوا ہے یا نہیں ، عدالتی ڈائریکشن کے لئے مہلت بھی دی ، لیکن عمل درآمد نہیں ہوا ، ریمانڈ پیپر پر تاریخ سمیت دیگر معلومات ہونا چاہیں ۔ سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا سر عدالتی ڈائریکشن پر سو فیصد عمل کروائیں گے ، حال ہی میں پانچ لاکھ زیر التواء مقدمات کے چالان جمع کروائے ہیں، جس پر جسٹس محمد طارق ندیم نے کہا ایک وکیل کے بیٹے کو تو قابل ہونا چاہیے ،آپ کے والد صاحب سنئیر وکیل ہیں ، ان کا بڑا نام ہے ، اپنے والد صاحب کو میرا سلام کہیے گا ، سی سی پی او نے جواب دیا سر انشاء اللہ اب تعداد کے ساتھ ساتھ کوالٹی پر فوکس کریں گے، میٹنگ بھی بلوائی ہے۔
جسٹس محمد طارق ندیم نے کہا کہ دو سری بات آپ کے تفتیشی افسران ضمنیاں بدل دیتے ہیں ، سی سی پی او نے جواب دیا تمام تفتیشی افسران کو ہارڈ پیپر کا کہا ہے۔ جسٹس محمد طارق ندیم نے کہا کہ ایک تھانے اور محافظ برانچ میں رجسٹرار مرتب کیا جائے ، جہاں مکمل تفصیل ہو ، ہم نے کہا ہے کہ تفتیشی افسر اپنے ہاتھ سے ضمنیاں لکھیں ، لیکن ایسا نہیں ہورہا ، جس پر سی سی پی او بولے سر یہ جنئین ایشیو ہے، اس مسئلہ پر قابو پائیں گے ۔
جسٹس محمد طارق ندیم نے ریمارکس دئیے ان تفتیشیوں کا المیہ یہ ہے کہ یہ دستخط تک نہیں کرتے ریٹائرڈ افسر رائٹر رکھے ہوئے ہیں ، دس فیصد تک تفتیشی ایسے نہیں جو خود ضمنی لکھتے ہوں ، لوگ آتے ہیں تو انہیں کہا جاتا ہے ، ہزار دیں ، ضمنی لکھنی ہے، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ نے جواب دیا انشاء اللہ آپ کو بہتری نظر آئے گی ، انویسٹیگیشن کے معاملے کو خود دیکھوں گا ،جسٹس محمد طارق ندیم نے کہا کہ عدالتی ڈائریکشن پر پر عمل درآمد کریں ، ہم نے کوئی ایسی بات نہیں کی جو قانون سے بالاتر ہو ، کورٹ آنے سے پہلے تفتیشی افسر کو ملزم سے بڑی محبت ہوتی ہے، ڈی آئی جی انویسٹیگیشن کو گزشتہ روز کہا تھا دونوں ہاتھوں میں لڈو رکھنے کی بجائے ، ایک ہی میں رکھیں ، آپ آئی جی پنجاب کو لیٹر لکھیں اور عدالتی ڈائریکشن پر عمل درآمد کروائیں ۔
عدالت نے ملزم کی درخواست ضمانت پرمزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی ۔