سٹی42: صدر عارف علوی کی جانب سےچئیرمین الیکشن کمشن کو لکھے گئے خط کے حوالہ سے نئی صورتحال یہ سامنے آئی ہے کہ صدر مملکت نے انتخابات کے لیے 6 نومبر کی تاریخ تجویز نہیں کی،صدر نے 6 نومبر کی تاریخ آرٹیکل 48(5)کی تشریح کے تناظر میں کہی ہے۔
صدر عارف علوی کی جانب سے اپنے خط کے مندرجات کے حوالہ سے میڈیا میں خبریں شائع ہونے کے بعد سوشل ویب سائٹ ایکس پر پوسٹ کی گئی اپنے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط کی کاپی میں یہ کہا گیا ہے کہ الیکشن کمشن کو عام انتخابات کی تاریخ کے تعین کے لئے اعلیٰ عدلیہ سے رجوع کرنا چاہئے۔
الیکشن کمشن کے سربراہ سکندر سلطان راجہ کے نام خط میں آرٹیکل 48(5) کی اپنی تشریح پیش کرنے کے بعد صدر مملکت نے لکھا کہ الیکشن کمیشن اس تشریح سے اتفاق نہیں کرتا، وزارت قانون بھی اس بات سے اتفاق نہیں کرتی، صدر مملکت نے یہ بھی لکھا کہ صوبے بھی اس بات سے اتفاق نہیں کرتے۔
صدرمملکت نے الیکشن کمیشن کو صوبائی حکومتوں سے مشاورت کرنے اور الیکشن کمیشن کو سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے کو کہا جبکہ عارف علوی نے الیکشن کمیشن کو عدالت سے رابطہ کر کے تاریخ کا اعلان کرنے کیلئے راہنمائی لینے کا بھی کہا ہے۔
صدر عارف علوی کا ٹویٹر میں پوسٹ کیا گیا خط
صدر عارف علوی کے چیف الیکشن کمشنر کے نام خط کے مندرجات شائع ہونے کے بعد عام تاثر یہ تھا کہ صدر عارف علوی نے الیشکن کمشن صوبوں اور وزارت قانون کی پوزیشن کا اعتراف کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر کو اپنی جانب سے تجویز دی کہ ان کی تشریح کے مطابق الیکشن اسمبلی کی تحلیل کے نواسی ویں روز تک ہونا چاہئیں اور یہ تاریخ 6 نومنبر بنتی ہے۔ بیشتر میڈیا آوٹ لیٹس نے اس کو صدر علوی کی تجویز کی حیثیت سے ہی نشر کیا لیکن اس کے بعد صدر عارف علوی نے سوشل پلیٹ فارم ایکس پر اپنy صدر مملکت کے آفیشل اکاونٹ سے ایک پوسٹ میں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کے نام اپنے خط کی کاپی پوسٹ کر دی۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کا چيف الیکشن کمشنر ، سکندر سلطان راجہ، کے نام خط
صدر مملکت نے 9 اگست کو وزیراعظم کے مشورے پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا، صدر مملکت pic.twitter.com/5W88oKxX62
— The President of Pakistan (@PresOfPakistan) September 13, 2023
صدر عارف علوی کے خط اور ٹوئٹ میں تضاد پر تجزیہ کار حیران ہیں، صدر نے خط میں لکھا کہ انتخابات 90 دن میں ہونا ہیں،89 واں دن 6 نومبر بنتا ہے جبکہ صدر پاکستان کے اکاؤنٹ سے ٹوئٹ کیا گیا کہ انتخابات 6 نومبر کو ہونے چاہئیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ صدر پاکستان کے ٹویٹر ہینڈل کے ٹوئٹ سے تاثر یہ دیا گیا کہ صدر نے انتخابات کی تاریخ دے دی۔خط میں صدر نے انتخابات کی تاریخ دینے کا معاملہ الیکشن کمیشن کو اعلیٰ عدلیہ لے جانے کا مشورہ دیا۔