ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

شہری کا 53 شادیاں کرنے کرنے کا دعویٰ، وجوہات بھی بتا دیں

Saudi man claims to have married 53 times
کیپشن: married 53 times
سورس: google
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک) شادی وہ لڈو جو کھائے پچھتائے جو نہ کھائے وہ بھی پچھتائے،شادی انسانی زندگی کا وہ موقع ہوتا ہے جو کہ معاشرتی زندگی میں بڑی تبدیلی کا باعث بنتا ہے , ایک دلچسپ خبر منظر عام پر آئی جس میں ایک سعودی شہری نے اس بات کا اعتراف کیا کہ اس نے ایک، دو، تین نہیں بلکہ 53 شادیاں کی ہیں اور اس کی وجہ بھی بتائی۔

تفصیلات کےمطابق 63 سالہ سعودی شہری ابو عبداللہ نے اعتراف کیا کہ اس نے 53 شادیاں کی ہیں اور اس کی وجوہات بھی بتائیں۔اس کا کہناتھا کہ شادیاں کرنے کا مقصد ذاتی خوشی نہیں بلکہ ذہنی سکون اور استحکام تھا۔ مقام ٹیلی ویژن MBC کو بتایا کہ اب اس کی شادی ایک خاتون سے ہوئی ہے اور وہ دوبارہ شادی کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

اس کا کہناتھا کہ جب میں نے پہلی شادی کی تھی تو ایک سے زیادہ خواتین سے شادی کرنے کا ارادہ نہیں کیا تھا کیونکہ میں آرام دہ محسوس کر رہا تھا اور میرے بچے تھے۔" لیکن تھوڑی دیر کے بعد مسائل پیدا ہونا شروع ہوگئےاور میں نے 23 سال کی عمر میں دوبارہ شادی کرنے کا فیصلہ کیا اور میں نے اپنی بیوی کو اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔"
  بعدازاں پہلی اور دوسری بیوی میں مسائل مزید پیدا ہوگئے جس پر  تیسری اور چوتھی بار دوبارہ شادی کرنے پر اکسایا۔ اور اپنی  پہلی، دوسری اور تیسری بیویوں کو طلاق دے دی۔

اس نے دلیل دی کہ متعدد شادیوں کی وجہ اس کی ایک ایسی عورت کی تلاش تھی جو اسے خوش کر سکے، یہ کہتے ہوئے کہ اس نے اپنی تمام بیویوں کے ساتھ انصاف کرنے کی کوشش کی۔"میں نے طویل عرصے میں 53 خواتین سے شادی کی۔ جب میں 20 سال کا تھا تو پہلی شادی ہوئی میری اہلیہ مجھ سے6 سال بڑی تھیں،دنیا میں ہر مرد کی خواہش ہے کہ ایک عورت ہو اور وہ ہمیشہ اس کے ساتھ رہے.

میری زیادہ تر شادیاں سعودی خواتین سے ہوئیں۔ ابو عبداللہ نے بتایا کہ اس نے اپنے بیرون ملک کاروباری دوروں کے دوران جہاں 3 سے 4 ماہ رہتا تھا غیر ملکی خواتین سے شادیاں بھی کیں۔ اس لیے میں نے خود کو برائی سے بچانے کے لیے شادی کی۔

مزید کہناتھا کہ اسلام میں ایک وقت میں چار بیویاں کرنے کی اجازت ہے، اگر کوئی مرد اپنی تمام بیویوں کے ساتھ انصاف نہیں کر سکتا تو اسے ایک ہی شادی کرنی چاہیے۔

 
 

 
 
 

M .SAJID .KHAN

Content Writer