لیجنڈ فنکار لہری کو دنیا سے بچھڑے10سال بیت گئے

13 Sep, 2022 | 01:05 PM

سٹی42 :صدارتی ایوارڈ یافتہ مزاحیہ اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے دس برس بیت گئے۔

لہری صاحب کا نام سفیر اللہ صدیقی تھا لیکن فلمی دنیا میں انہوں نے لہری کے نام سے شہرت حاصل کی،آپ 2جنوری 1929ء میں پیدا ہوئے۔ اپنے فلمی کیریئر کا آغاز پچاس کی دہائی میں بلیک اینڈ وائٹ فلموں سے کیا، ان کا فلمی کیریئر30 سال پر محیط ہے۔صدارتی ایوارڈ یافتہ مزاحیہ اداکار لہری کو مداحوں سے بچھڑے دس برس بیت گئے، آج ان کی برسی منائی جارہی ہے، انہوں نے220 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔

لہری نے فن کی دنیا میں پہلا قدم اسلامیہ کالج کے ایک فنکشن میں ‘مریض عشق’ کے نام سے ایک ڈرامے میں پرفامنس دے کر رکھا ،جس میں ان کو بے انتہا پزیرائی ملی اپنی اس شاندار کارگردگی پر سفیر اللہ  خوش فہمی کا شکار ہوگئے اورریڈیو پاکستان پہنچ گئے جہاں انہیں پہلے آڈیشن میں فیل قرار دے دیا گیا لیکن باہمت اور محنتی انسان نے ہمت نہ  ہاری اور انتھک محنت کے بعد آخر قسمت کی دیوی ان پر مہربان ہو گئی ۔

انہوں نے فلمی دنیا میں اپنے سفر کا آغاز فلم ’’انوکھی‘‘ سے کیا جو 1956 میں ریلیز ہوئی، لہری کا فلمی سفر 1950 سے 1980 تک جاری رہا، ان کی آخری فلم ’’ دھنک‘‘ تھی جو 1986 میں بنی تھی۔ایک اندازے کے مطابق انہوں نے 220 فلموں میں کام کیا جن میں تین پنجابی فلموں کے علاوہ باقی سب اردو فلمیں تھیں، مرحوم اداکار لہری کو 1964 سے 1986 تک کا بہترین مزاحیہ اداکار قرار دیتے ہوئے نگار ایوارڈ سے نوازا گیا۔یہ وہ پہلے مزاحیہ اداکار تھے جنہوں نے اپنی عمدہ کاکردگی سے لگاتار 11 نگار ایوارڈز اپنے نام کیے۔ ان کی بہترین فلموں میں دامن، پیغام ، کنیز، میں وہ نہیں سائیقہ، نئی لیلہ نیا مجنو، انجومن، دل لگی، آج اور کل ، نیا انداز ، صائمہ، بیوی ہو تو ایسی  شامل ہیں۔ 

لہری نے فلمی دنیا کے علاوہ ڈراموں اور اسٹیج شو میں بھی اپنے منفرد مزاحیہ اداکاری سے سب کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیری۔چہروں پر مسرتیں اور کھلکھلاہٹ بکھیرنے والے سفیر اللہ صدیقی عرف لہری 1985میں بنکاک میں دوران شوٹنگ فالج کے حملے کے بعد  مسلسل بیماریوں کا شکار رہےاور13 ستمبر 2012 کو خالق حقیقی سے جاملے۔

مزیدخبریں