مال روڈ ( عرفان ملک، علی اکبر) وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار نے کہا ہے کہ 9 اور 10 ستمبر کی درمیانی شب لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ہماری بہن، ہماری بیٹی کے ساتھ انتہائی دلخراش واقعہ رونما ہوا، جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔
انہوں نے کہا کہ اندوہناک واقعہ کے فوراً بعد میں نے اور میری ٹیم نے بہترین صلاحتیں بروئے کار لاتے ہوئے دن رات محنت سے ملزموں تک پہنچنے کیلئے سائنٹیفک انداز سے تفتیش کا آغاز کیا، ذاتی طور پر اس کیس پر ہونے والی پیش رفت کی نگرانی کر رہا ہوں اور تحقیقات کو جلد از جلد مکمل کرنے کے لئے ہدایات دیں۔
ایوان وزیراعلیٰ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ 72 گھنٹے سے بھی کم وقت میں ہم ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوگئے ہیں، جن درندوں نے یہ ظلم کیا ہے وہ بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے اور انہیں قانون کے مطابق سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی، متاثرہ خاتون سے بھی رابطہ کیا ہے اور ان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے، انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے، پولیس افسران متاثرہ خاتون کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں، ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کو 25 ،25لاکھ روپے انعام دیا جائے گا او ران کے نام صیغہ راز میں رکھے جائیں گے ۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ نے کہاکہ سی سی پی او کا بیان غیر ذمہ دار انہ تھا جس پر انہیں آئی جی پولیس کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا ہے اور 7 روز میں جواب مانگا گیا ہے، غیر تسلی بخش جواب پر لیگل ایکشن ہو گا، سی سی پی او کو ایسا غیر ذمہ دارانہ بیان نہیں دینا چاہیے تھا۔
وزیر اعلیٰ نے بتایاکہ پنجاب حکومت اس کیس کی تفتیش کے حوالے سے 28 ٹیمیں تشکیل دیں او رآئندہ ایسے افسوسناک واقعات کی روک تھام کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پولیس نے صوبے میں ہونے والے سنگین جرائم کے تمام کیس ٹریس کئے ہیں اور ملزموں کو گرفتار کر کے عدالتوں میں پیش کیاہے اور اس کیس کے ملزمان کو بھی عدالت کے سامنے پیش کیا جائے گا اور سخت سے سخت سزا دلائی جائے گی۔ سانحہ ساہیوال ہو یا قصور کا واقعہ تمام ملزم گرفتار کر کے عدالت میں پیش کئے۔
انہوں نے کہاکہ ملزم عابد کے خلاف 7 کیس درج ہیں جبکہ وقار کے خلاف بھی 2کیس درج ہیں، پولیس نے بہت محنت کی ہے اور ملزموں تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
آئی جی انعام غنی نے بتایاکہ وزیراعلیٰ نے اصل ملزموں تک پہنچنے میں پوری سپورٹ دی او ران کی رہنمائی میں ہم اصل ملزموں تک پہنچنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ملزم عابد ضلع بہاولنگر کی تحصیل فورٹ عباس کا رہائشی ہے جبکہ دوسرا ملزم وقار الحسن قلعہ ستار شاہ علی ٹاؤن کا رہنے والا ہے، رات 12بجے ملزم عابد کا ڈی این اے میچ کر گیا او رہم نے اپنی ٹیمو ں کو اس کے علاقے میں روانہ کیا اور ملزم وقار کے بارے جیسے ہی علم ہوا ہم نے اپنی ٹیموں کو روانہ کیا، ملزم عابد کے نام موبائل ٹیلی فون کی 4 سمیں تھیں لیکن وہ انہیں استعمال نہیں کر رہا تھا، ملزم عابد کا ایک اور نمبر ملا جس کی مدد سے دوسرے ملز م وقار الحسن کا بھی سراغ ملا جو کہ ملزم عابد کا ساتھی ہے، دونوں ملزمان ابھی فرار ہیں،لیکن ہماری ٹیمیں ان کے پیچھے ہیں۔
'آئی جی پنجاب انعام غنی کا کہنا تھا کہ قلعہ ستار شاہ میں چھاپے کے دوران ملزم عابد اور اس کی بیوی فرار ہوگئے، عابد علی کی بیٹی کو تحویل میں لے لیا۔انہوں نے میڈیاسے شکوہ کیاکہ معلومات زیادہ عام ہونے کا ملزم کو فائدہ پہنچا، لیکن ملزموں کو جلد گرفتار کرلیں گے۔
آئی جی نے کہاکہ ملزموں عابد علی اور وقار الحسن زیادتی، ڈکیتی اور راہزنی کے ریکارڈ یافتہ ملزمان ہیں، جن کو گرفتار کر لیا گیا، پولیس ٹیم نے ملزم عابد علی اور وقارالحسن کے گھر قلعہ ستار شاہ میں ریڈ کیا، عابد علی کی بیٹی، اس کا نکاح نامہ اور دیگر شواہد پولیس کے پاس ہیں۔