سٹی42:امریکہ کی جانب سے اپنا تھیڈ بیلسٹک میزائل ڈیفینس سسٹم، اسے آپریٹ کرنے والے فوجیوں کے ساتھ اسرائیل میں بھیجنے کی اطلاعات سامنے آنے کے بعد ایران نے بالواسطہ طور پر امریکہ کو بھی دھمکی دے دی ہے۔
ایران کے وزیر خارجہ نے اتوار کے روز کہا کہ وہ اپنے دفاع کے معاملہ میں کسی ریڈ لائن کو نہیں دیکھیں گے۔ ایران کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اہداف کی فہرست پر کام کر رہاہے جو دو ہفتے قبل ایران کی طرف سے میزائل حملے کے جواب میں حملہ کی صورت میں اس کا نشانہ بن سکتے ہیں۔
ایران کے کسی "ریڈ لائن" کو نہ ماننے کے بیان کی ایک توجیحیہ کی جا رہی ہے کہ یہ ممکنہ طور پر اسرائیل کے اندر ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنانے کی دھمکی ہے۔
اتوار کے روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں، ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے بھی بالواسطہ طور پر امریکی افواج کو دھمکی دی جو ممکنہ طور پر اسرائیل میں ایک پیچیدہ میزائل دفاعی نظام چلا رہے ہیں۔عراقچی نے X پر لکھا، "امریکہ اسرائیل کو ریکارڈ مقدار میں اسلحہ فراہم کر رہا ہے،" ا۔ "اب وہ اسرائیل میں امریکی میزائل سسٹم کو چلانے کے لیے تعینات کر کے اپنے فوجیوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔"
عباس عراقچی نے مزید کہا کہ اگرچہ ہم نے حالیہ دنوں میں اپنے خطے میں ہمہ گیر جنگ کو روکنے کے لیے زبردست کوششیں کی ہیں، لیکن میں یہ واضح طور پر کہتا ہوں کہ ہمارے لوگوں اور مفادات کے دفاع میں کوئی سرخ لکیر نہیں ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ نے ان ریمارکس پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، جو کہ ایرانی سرکاری میڈیا نے آج اتوار کے روز رپورٹ کئے تھے۔
عراقچی نے عالمی طاقتوں کے ساتھ ایران کے 2015 کے جوہری معاہدے تک پہنچنے میں مدد کی تھی، ان کی آج رپورٹ ہونے والی گفتگو بظاہر ان قیاس آرائیوں کو رد کر رہی تھی کہ تہران مزید ردعمل کے بغیر ممکنہ اسرائیلی حملے کو جذب کر لے گا۔ اسلامی جمہوریہ کے یہودی ریاست پر پہلی بار براہ راست حملے کے چند دن بعد اپریل میں ایران نے اسرائیل کے مبینہ جوابی حملے کا کوئی جواب نہیں دیا تھا۔
ایران پر حملہ کی تیاری؛ اسرائل امریکہ قریبی رابطہ
اسرائیل کے عبرانی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ اسرائیل ایران کے تازہ حملے کے جواب کی تیاری کے ضمن میں وائٹ ہاؤس کے ساتھ قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہے۔ صدر جو بائیڈن نے کئی روز پہلے ایران کی جوہری تنصیبات یا تیل کی صنعت پر اسرائیلی حملے کی مخالفت کا اظہار کیا تھا، جس پر اسرائیل مبینہ طور پر غور کر رہا تھا۔ اس کے بعد سے اسرائیل کے ممکنہ اہداف اور حملے کی نوعیت کے بارے مین واشنگٹن اور تل ابیب دونوں نے کوئی رسمی اشارہ نہیں دیا۔
جوابی کارروائی کی تیاریوں کے درمیان، عبرانی میڈیا نے ہفتے کے آخر میں اطلاع دی کہ وائٹ ہاؤس اسرائیل کو اپنا ٹرمینل ہائی ایلٹیٹیوڈ ایریا ڈیفنس سسٹم بھیجنے پر غور کر رہا ہے۔ دفاعی نظام آنے والے بیلسٹک میزائلوں کو مار گراتا ہے، جیسا کہ ایران نے دو ہفتے قبل حملے میں فائر کیا تھا۔
آج اتواور کے روز امریکہ نے رسمی تصدیق کر دی کہ وہ تھیڈ میزل ڈیفینس سسٹم کو اسرائیل بھیج رہا ہے جس کے ساتھ اس سسٹم کو آپریٹ کرنے والے فوجی بھی جائیں گے۔