اشرف خان: پاکستان کی تاریخ کے سب سے بڑے میگا ٹیکس اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ ملک بھر میں پھیلا دیا گیا۔
پاکستان کی تاریخ کےسب سے بڑے جعلی سیلز ٹیکس فراڈ انوائس اسکینڈل میں200کمپنیاں جعلی سیلز ٹیکس انوائسز استعمال کرنے میں ملوث نکلیں۔میگا اسکینڈل کی تحقیقات کا دائرہ ملک بھر کے ٹیکس دفاترتک پھیلادیا گیا۔
کے ایچ اینڈ سنز نامی جعلی کمپنی 314 ارب روپے کے ٹیکس فراڈ میں ملوث نکلی۔
جعلی سیلز ٹیکس انوائس فراڈ میں سب سے زیادہ لاہور کی کمپنیاں ملوث ہیں۔ کارپوریٹ ٹیکس آفس کراچی کی 6 ، لاہور کی 69 کمپنیاں شامل
لارج ٹیکس یونٹ اسلام آباد کی 7،کراچی کی 10 اور لاہور کی 43 کمپنیاں ٹیکس فراڈ میں شامل ہیں۔
ٹیکس فراڈ میں آر ٹی او کراچی ون کی 8 ،آر ٹی او کراچی ٹو کی 39 کمپنیاں ملوث نکلیں۔ پشاور کی 20، ایبٹ آباد 10 ،گوجرانوالہ 15 ،سیالکوٹ اور اسلام آباد کی 3،3 کمپنیاں ٹیکس فراڈ میں ملوث پائی گئی ہیں۔
جعلی سیلز ٹیکس انوائسز فراڈ میں ملوث کمپنیوں کو نوٹس جاری کر دیئے گئے ہیں۔ ٹیکس فراڈ میں ملوث کچھ کمپنیوں نے قانونی کارروائی سے بچنے کیلئےٹیکس کی واجب الادا رقم واپسی کیلئےایف بی آر سے رابطہ کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ کے ایچ سنز اور محسن ٹریڈرز سیلز ٹیکس ایکٹ کے تحت بلیک لسٹ ہو گئے ہیں۔ تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ اویس اسماعیل ٹیکس فراڈ کا ماسٹر مائنڈہے،اویس اسماعیل کی گرفتاری کے لیے گلشن اقبال کراچی میں دفتر پر چھاپہ ماراگیا لیکن وہ وہاں سے پہلے ہی فرار ہو گیا تھا۔ اویس اسماعیل کے شناختی کارڈ کا ایڈریس بھی جعلی پایا گیا۔