شہباز تتلہ اغوا قتل کیس, عدالت نے اہم فیصلہ سنادیا

13 Oct, 2020 | 03:26 PM

M .SAJID .KHAN

(شاہین عتیق)ایڈیشنل سیشن جج ارشد جاوید نے سابق ایڈوو کیٹ جنرل  پنجاب شہباز تتلہ اغوا قتل کیس میں تین ملزمان سابق ایس پی  مفخر عدیل،اسد اور عرفان پر فرد جرم عائد کر دی۔ عدالت میں مدعی کے وکیل فرہادعلی شاہ نے کارروائی کو چیلنج کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق ایڈیشنل سیشن جج ارشد جاوید کی عدا لت میں سابق ایڈوو کیٹ جنرل  پنجاب شہباز تتلہ اغوا قتل کیس  کی سماعت ہوئی، عدالت نےکیس میں نامزد تین ملزمان مفخر عدیل،عرفان اور اسد پر فرد جرم عائد کر دی, عدالت میں مدعی کےوکیل فرہاد علی شاہ نے درخواست دی کہ شہبازتتلہ کو اغوا کرکے اس کی لاش تیزاب کے ڈرم میں ڈالی گئی یہ کیس دہشت گردی کا بنتا ہے اس کو دہشت گردی منتقل کیا جائے۔

سماعت سیشن کورٹ میں نہیں ہو سکتی اس پر عدالت نے دونوں فریقین کےوکلا کو نوٹس جاری کرتے ہوئےبحث کے لئے پندرہ اکتوبر کوطلب کر لیا۔

قبل ازیں ملزم مفخر عدیل کی جانب سےسابق اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب شہبازتتلہ کوقتل کرنے کے معاملہ پر لاہورہائیکورٹ میں قتل کےشریک ملزم اسد بھٹی کی درخواست ضمانت پرسماعت ہوئی تھی، عدالت نےملزم کے وکیل کی بینچ تبدیل کرنےکی استدعا مسترد کردی تھی۔

واضح رہے شہباز تتلہ رواں سال سات فروری کو اسلام آباد سے ایک دوست کے ساتھ لاہور پہنچے تھے لیکن لاہور پہنچنے سے پہلے ہرن مینار شیخوپورہ پر ان کا فون بند ہوگیا تھا اور ان کی فون پر آخری بار بات بھی ان کے بھائی سجاد تتلہ سے ہی ہوئی تھی۔لاہور پہنچنے کے بعد جمعے کی ہی شام مقتول اپنے آفس کے لاکر میں اپنے دونوں فونز، گاڑی کی چابیاں، گھڑی اور اپنا پرس رکھ کے باہر نکلے  تھے  اور ملازمین کو بتایا کہ وہ بہت جلد واپس آرہے ہیں۔

 اور پھر دوبارہ واپس نہیں آئے،اگلے دن ان کی گمشدگی کی رپورٹ جمع کروائی گئی اور تقریباً ایک ماہ بعد ملزم مفخر عدیل نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنے دوست کو قتل کر دیا ہے۔مفخر عدیل کا تعلق  ضلع نارووال کے علاقے بدوملہی جبکہ شہباز کا تعلق اسی ضلعے کے رانا گاؤں سے تھا۔ یہ دونوں بچپن کے دوستے تھے اور مفخر شہباز تتلہ کے قتل کے بعد روپوش رہے اور ٹھیک ایک ماہ بعد منظر عام پر آئے تھے۔

مزیدخبریں