(سٹی42)پاکستانیوں میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، معاشرے میں بہت سے ایسے تعلیم یافتہ افراد ہیں جنہوں نے اپنی قابلیت کے بل بوتے پر لوگوں کو سحر میں مبتلا کردیا، پاکستانی نوجوان ٹیکسی ڈرائیور اپنی صلاحتیوں کا بروئےکار لاتے بیرون ملک عوام کی توجہ حاصل کی۔
تفصیلات کے مطابق انسان کو زندگی میں آگے بڑھنے کے لئے پختہ ادارہ اور عزم و استقلال کی ضرورت ہوتی ہے،زندگی کا کوئی مقصد بنا کر جینے والے اپنی منزل پر پہنچ جاتے ہیں اس کے برعکس سستی وکاہلی اور لاپرواہی میں اس مختصر زندگی کو گزارنے والے بعد میں ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر اپنی قسمت کو کوستے ہیں۔
پاکستان سے لاکھوں لوگ محنت مزدوری یا پڑھنے کی غرض سے بیرون ممالک کا رخ کرتے ہیں تاکہ وہاں اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے اپنے ملک کا نام روشن کریں،ایک ایسا ہی کام پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور نے کیا اور لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، دبئی میں مقیم پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور حسین سید کو یہ عبور حاصل ہے کہ وہ روانی کےساتھ 10 زبانیں بول سکتے ہیں۔
پشاور سے تعلق رکھنےوالے 33 سالہ حسین سید نے جب متحدہ عرب امارات آنے کا فیصلہ کیا اس وقت وہ میڈیسن کی تعلیم حاصل کر رہے تھے۔بعدازاں وقت کے ساتھ ساتھ حسین سید نے اپنی نے محنت و لگن کے حصول کو جاری رکھتے ہوئے وہ مقام حاصل کیا جس کو تصور انہوں نے کبھی زندگی میں نہیں کیا تھا۔
’’متحدہ عرب امارات کے پوشیدہ جواہرات‘‘ نامی ہفت وار سیریز کی ایک قسط میں پاکستان کے حسین سید پر روشنی ڈالی گئی اور ان کے پوشیدہ فن کو عوام کے سامنے لایاگیا۔نشر کی جانے والی اس قسط میں بتایاگیاہےکہ حسین سید کی ٹیکسی میں آپ کبھی اکتاہٹ کا شکار نہیں ہونگے اور نہ ہی کبھی بات چیت کے عنوان ختم ہونگےکیوں کہ حسین اپنے مسافروں کو محظوظ کرنے میں ماہر ہیں۔
پاکستانیوں نے بیرون ممالک بھی لوگوں میں ثابت کیا کہ وہ تعلیمی ماحول ہو یا کاروباری سرگرمیاں ان میں بھرپور حصہ لیتے ہیں، اپنی خداداد صلاحتیوں کی وجہ سے پاکستانی طلباء بھی سبقت لے جانے میں ماہر ہیں جس کی دنیا بھی معترف ہے۔