سٹی42: نام نہاد سموگ کے نام سے بلیم گیم اچانک ڈیڈ اینڈ میں چلی گئی، مشرقی پنجاب کے وزیر اعلی دہلی اور لاہور کو دھواں بھیج کر آلودہ کرنے کے الزام پر اچانک بول پڑے اور ایسا بولے کہ الزام لگانے والوں کی بولتی بند کر دی۔
پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے کچھ دنوں کے دوران کئی بار یہ کہا کہ لاہور میں فضا کی آلودگی کی وجہ بھارت کے پنجاب (مشرقی پنجاب) میں فصلوں کی باقیات جلائے جانے سے پیدا ہونے والے دھویں کی وجہ سے ہے۔ ایسا ہی الزام بھارت کے دارالحکومت دہلی کی ریاستی حکومت کے وزیر اعلیٰ عام آدمی پارٹی کے لیڈر بھی لگاتے رہے، ایسا ہی الزام بھارت کی مرکزی بھارتیہ جنتا پارٹی حکومت کے اہم زعما بھی لگاتے رہے، بھارت میں عرصہ سے لگائے جاتے رہے ان سب الزاموں اور نام نہاد ایکسپرٹس کے تجزیوں میں مشرقی پنجاب میں فصلوں کی باقیات جلائے جانے سے پیدا ہونے والے دھوین کو دہلی میں فضا کی غیر معمولی آلودگی کا سبب قرار دیئے جانے پرمشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ عموماً خاموش ہی رہے، لیکن اب جب کہ پڑوسی ملک پاکستان کے پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بھی دہلی والوں کی پیروی کرنا شروع کر دی اور لاہور میں فضا کی آلودگی کو، جسے کثرت کے ساتھ "سموگ" کہا اور لکھا جا رہا ہے، مشرقی پنجاب سے آنے والے دھوین کا نتیجہ قرار دینا شروع کر دیا۔ اور محض میڈیا بیانات پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ یہ بھی کہا کہ وہ اس مسئلے کو لے کر "بھارتی پنجاب کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں" .وزیر اعلیٰ مریم نواز نے اپنی اس تجویز کو لے کر مبینہ طور پر ایک خط بھی ڈرافٹ کروا لیا جسے وہ مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو بھیجنے کے متعلق سنجیدہ تھیں۔
اب یہ ہوا کہ مریم نواز کا خط جانے سے پہلے ہی اس کی خبر مشرقی پنجاب کے دارالحکومت چندی گڑھ پہنچ چکی ہے۔ غالباً اسی مجوزہ خط کی آمد پر ہونے والی گوسِپ سے متاثر ہو کر مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ آج بول پڑے۔
چیف منسٹر بھگوت مان نے ایک تقریب مین اچانک گفتگو کا رخ موڑ دیا اور کہا، "اوہ پاکستان دے پنجاب دی مکھ منتری آ مریم شریف، جو نواز شریف دی بیٹی نیں ، اوہ کہندی آ میں بھگونت مان نوں چھٹی لکھوں گی، بئی توہاڈا دھواں لہور آوندا اے۔ ایہدروں دِلی آلے کہندے آ توہاڈا دھواں دِلی آؤنڈا اے۔ میں کہیا ساڈا دھواں گیڑے ای دئیی جاندا اے۔" چیف منسٹر بھگونت مان نے یہ آخری جملہ بولتے ہوئے اپنا ہاتھ ہوا میں دائرہ میں لہراتے ہوئے مشرقی پنجاب کے دھویں کی مبینہ گیڑے دینے کی نقشہ کشی اتنے معصوم انداز سے کی کہ تقریب کے شرکا ہنس ہنس کر بے حال ہو گئے۔
چیف منسٹر نے اپنے تبصرہ مین یہ بھی کہا کہ "جیہڑا آؤندا اے سانوں ۔۔۔"
چیف منسٹر بھگونت مان کی اس گفتگو کی ویڈیو کلپ سوشل پلیٹ فارمز پر نمودار ہوتے ہی وائرل ہو گئی ہے۔ اس مختصر ویڈیو میں مشرقی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان کو ہلکے پھلے انداز سے بات کر کے دو پڑوسی ریاستوں کے عوام مین پھیلے ہوئے عمومی غلط تاثر کی کمال مہارت کے ساتھ نفی کرتے دیکھ کر کوئی بھی پنجابی زبان کو سمجھنے والا ہنسے بغیر نہیں رہ سکتا۔ بھگونت مان جی کی اس گفتگو کو لے کر سوشل پلیٹ فارمز پر دلچسپ تبصرے کئے جا رہے ہیں۔
سنجیدہ سوال یہ ہے کہ کیا پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز پڑوسی ملک کی سرحدی ریاست کے وزیر اعلیٰ کا نکتہ نظر جان چکنے کے بعد بھی ان کو خط لکھیں گی یا اپنی گزشتہ رائے اور فیصلہ پر نظر ثانی کریں گی۔
بھگونت مان جی کی فضا کی آلودگی پر اپروچ
ایس انہیں کہ مشرقی پنجاب کے وزیر اعلی، ان کی حکومت اور شہری فضا کی آلودگی کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے، وزیر اعلی بھگونت مان نے اس ہی تقریب میں ریاستوں کے درمیان 'الزام تراشی' کے رویہ کے خلاف زور دیتے ہوئے فضائی آلودگی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے ایک باہمی تعاون کی وکالت کی۔ لیکن اصل نکتہ یہ ہے کہ باہمی احترام اور الزام تراشی سے پاک ماحول مین ہی باہمی تعاون کی بنیاد پڑ سکتی ہے۔
پنجاب میں فصل کی باقیات کو جلانے کی وجہ کیا ہے
اکتوبر اور نومبر میں دھان کی کٹائی کے بعد مشرقی، مغربی پنجاب اور ہریانہ میں دھان کے پودوں کی کھیت میں باقی رہ گئی جڑیں جلانا ایک معروف مسئلہ ہے۔ ربیع کے موسم کے لیے اپنے کھیتوں کو جلدی سے تیار کرنے اور گندم لگانے کے لیے، کسان اکثر فصلوں کی باقیات کو جلا دیتے ہیں، جس سے بڑی مقدار میں دھواں نکلتا ہے اور دہلی سمیت شمالی ہندوستان میں فضائی آلودگی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے۔
دھان کی کٹائی اور اگلی فصل کی بوائی کے درمیان قربت کسانوں کو دباؤ میں ڈالتی ہے، جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر بھوسے کو جلانا ایک موثر لیکن ماحولیاتی طور پر نقصان دہ حل ہے۔ دھان کی کٹائی کے بعد کھیت کو کچھ عرصہ خالی رہنے کا موقع ضرور ملتا ہے لیکن کاشتکار اس دوران اپنی دھان سے مونجی الگ کرنے اور اسے مارکیٹ میں فروخت کرنے جیسے مسائل کو حل کرنے میں مصروف رہتے ہیں، جوں ہی گندم کی بوائی کا موسم قریب آتا ہے وہ کھیت میں موجود دھان کے پودوں کی جڑوں کو ایک ہی بار آگ لگا کر ایک ڈیڑھ دن میں کھیت کو فالتو آرگینک مواد سے خالی کر لیتے ہیں، جسے مزید کچھ روز کھلا چھوڑے رکھنے کے بعد ہل چلا کر نئی گندم کی کاشت کے لئے استعمال میں لے آتے ہیں۔ کسانوں مین یہ مفروضہ بھی مشہور ہے کہ مونجی کی فصل کی باقیات کو جلا دینے سے بننے والی راکھ سے کھیت میں زرخیزی بڑھتی ہے۔