ریپ کے مقدمات کی تفتیش کون کر رہا ہے، ہائی کورٹ نے تفصیل مانگ لی

ہمیں کاغذ پر بنے تفتیشی وِنگ کی ضرورت نہیں، آپ نے کیا میکنزم بنایا ہے،  یہ اہم معاملہ ہے،   پہلے انویسٹی گیشن یونٹس ہوتے تھے جنہیں ختم کردیا گیا، چیف جسٹس عالیہ نیلم کے اینٹی ریپ ایکٹ علمدرآمد کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس

13 Nov, 2024 | 07:09 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : لاہور ہائیکورٹ میں تھانوں کا ریکارڈ مینوئل سے ڈیجیٹل کرنے اینٹی ریپ ایکٹ پر عمل درآمد کے متعلق کیس  کی سماعت کے دوران عدالت نے اینٹی ریپ ایکٹ کے تحت درج  مقدمات کی  تفصیلات اور تفتیش کرنے والے تفتیشی افسران کے رینک کی تفصیلات  پیش کرنے کا حکم دے دیا .

چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم کی سربراہی میں جسٹس فاروق حیدر اور جسٹس علی ضیاء باجوہ پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی ،ایڈوکیٹ جنرل خالد اسحاق ، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور ،ڈی آئی جی انویسٹیگیشن اظہر اکرم اور  دیگر متعلقہ  افسران پیش  ہوئے ۔

  چیف جسٹس نے ایڈوکیٹ جنرل سےاستفسار کیا، اب تک زیادتی کےکتنے مقدمات درج ہوئے، انکی تفتیش کس رینک کے افسر نے کی۔ 

ایڈوکیٹ جنرل خالد اسحاق نے جواب دیا کہ وہ پہلے بھی رپورٹ دے چکے ہیں ، تفصیلی رپورٹ بھی جمع کروادیں گے۔

,چیف جسٹس مس  عالیہ نیلم نے استفسار کیا، آپ نے کیا میکنزم بنایا ہے،  یہ اہم معاملہ ہے،   پہلے انویسٹی گیشن یونٹس ہوتے تھے جنہیں ختم کردیا گیا،ہمیں کاغذ پر بنے تفتیشی ونگ کی ضرورت نہیں ہے۔ 

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے، اگر پہلے قدم  پر ہی قانونی سپورٹ حاصل نہیں تو اس ایکسرسائز کا کیا فائدہ ہوگا۔

ایڈوکیٹ جنرل نے جواب دیا  زیادتی کے مقدمات کی تفتیش کے لئے باقاعدہ طور پر یونٹ بنائے گئے ہیں ، سارے یونٹس کتنے ہیں ، کہاں کہاں ہیں ، دوسری رپورٹ میں جمع  کروا دیا ہے۔

تین رکنی بینچ نے صدر پی ٹی آئی امتیاز محمود شیخ ، خاتون ساجدہ پروین اور  دیگر پیٹیشنرز  کی درخواستوں کی سماعت پراسیکیوٹرجنرل کی عدم دستیابی کے باعث چار دسمبر تک ملتوی کردی.

مزیدخبریں