ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سموگ کا روگ ،لاہور کے بعد دوسرے شہر بھی لپیٹ میں،شہری بیمار ہونے لگے

سموگ کا روگ ،لاہور کے بعد دوسرے شہر بھی لپیٹ میں،شہری بیمار ہونے لگے
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک:  ملک میں جاری سموگ کی لہر نے شہریوں کی جان نہ چھوڑی،ملتان، پشاور، اسلام آباد اور راولپنڈی بھی سموگ کی لپیٹ میں آگئے۔

ملتان شہر کا مجموعی ایئر کوالٹی انڈیکس 597 پوائنٹس ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر کا موسم خشک اور سرد رہے گا۔

دوسری جانب آلودگی کے اعتبار سے لاہور کا دنیا میں دوسرا نمبر ہے، شہر میں سموگ کی اوسط شرح 393 ریکارڈ کی گئی ہے جبکہ ڈی ایچ اے کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 896 تک پہنچ گیا ہے۔

اسی طرح لاہور کے علاقوں غازی روڈ انٹرچینج کا ایئر کوالٹی انڈیکس 647، جوہر ٹاؤن کے علاقے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 425 ریکارڈ کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں محکمہ موسمیات کا کہنا ہے مغربی ہواؤں کا ایک سلسلہ ملک میں آج داخل ہو گا، 15 اور 16 نومبر کو پنجاب کے مختلف علاقوں میں بادل برسنے کے امکانات ہیں جبکہ بارش کے باعث لاہور کے ایئر کوالٹی انڈیکس میں واضح کمی ریکارڈ کی جائے گی۔ادھر خیبرپختونخوا میں سموگ کم ہونے لگی، صوبائی دارالحکومت پشاور میں سموگ میں واضح کمی آئی ہے، پشاورمیں ایئر کوالٹی انڈیکس 187 پر آ گیا ہے۔دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں پشاور تیسرے نمبر سے چھٹے نمبر پر پہنچ گیا، ہری پور میں 200 اور ایبٹ آباد میں 163 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا ہے۔

دوسری جانب امریکی میڈیا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں اسموگ کی شدت اتنی زیادہ ہو گئی ہے کہ خلاء سے بھی نظر آنے لگی ہے۔ناسا نے اس حوالے سے لاہور اور دہلی کی 31 اگست اور 10 نومبر کی سیٹلائٹ تصاویر جاری کی ہیں، 31 اگست کی تصاویر میں دونوں شہر کی فضا بالکل صاف نظر آ رہی ہے لیکن 10 نومبر کی تصویر میں دونوں شہر کے اوپر سفید رنگ کی برف نما چادر نظر آ رہی ہے۔اب سموگ بڑھنے کی ایک بڑی وجہ فصل کی باقیات جلانا ہے جس سے اُٹھنے والا دھواں سموگ کا باعث بن رہا ہے ۔جس کا فوری تدارک کرنا ضروری ہے۔

 پنجاب حکومت گرین لاک ڈاؤن تو کر رہی ہے لیکن ابھی تک اِس کا خاطر خواہ نتیجہ سامنے نہیں آیا۔جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز اور مریم اورنگزیب جو اِن دنوں سوئیزر لینڈ کے دورے پر ہیں اُنہیں عوام کی جانب سے اِس لئے کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے کہ وہ ایسے وقت میں ملک سے باہر ہیں جب پنجاب کےعوام سموگ سے متاثر ہورہے ہیں ۔ضرورت اِس بات کی ہے کہ سموگ کی روک تھام کیلئے وہی طریقہ کار اپنائے جائے جو سابق نگراں وزیر اعلٰی پنجاب محسن نقوی کے دور میں اپنائے گئے جو کارگر بھی ثابت ہوئے۔اگر مصنوعی بارش ہی کردی جائے تو سموگ کی چادر مدھم ہوسکتی ہے۔