سٹی 42:اسرائیل کی فوج نے شمالی غزہ میں الشفا اسپتال کے سامنے ڈیرہ ڈال لیا، ہسپتال میں بجلی کی بندش کے باعث مرنے والے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ پیر کے روز بہت سے مریض، طبی عملہ اور ہزاروں عام شہری ہسپتال سے محفوظ علاقہ میں منتقل ہو گئے۔ عرب زرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ ہسپتال میں طبی سہولتوں کی عدم فراہمی کے باعث تین دن میں جاں بحق ہونے والے مریضوں کی تعداد 32 ہوگئی ہے جن میں چھ نومولود بچے بھی شامل ہیں۔
اسرائیل کا میڈیا اتوار کے روز سے بتا رہا تھا اور اب عرب میڈیا بھی بتا رہا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے دروازوں تک پہنچ گئی ہے جبکہ وہاں موجود طبی عملے نے خبردار کیا ہے کہ نوزائیدہ بچوں سمیت مریضوں کی شہادتوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔اسرائیلی فوج نے کئی روز سے الشفا اسپتال کو گھیرے میں لیا ہوا ہے، ہسپتال کے اندر موجود ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بجلی کے جنریٹرز کے لیے ایندھن نہ ہونے کے باعث وہ مریضوں کا علاج کرنے سے قاصر ہیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال مکمل طور پر غیر فعال ہو چکا ہے۔
کل اسرائیل کی فوج نے اعلان کیا تھا کہ وہ آج ہسپتال کے ڈاکٹروں کو بچوں کی وارڈ میں موجود مریضوں اور دیگر مریضوں کو یہاں سے منتقل کرنے میں مدد فراہم کرے گی۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ اعلانات کئے گئے کہ ہسپتال کے مشرقی حصہ کی جانب سے نکل کر محفوظ علاقہ میں منتقل ہونے کا راستہ کھلا ہے اور اس راستے کی سمت اسرائیلی فوج کوئی فوجی کاروائی نہیں کر رہیْ بعد ازاں پیر کے روز اقوام متحدہ اور شفا ہسپتال کے ڈائیریکٹر نے تصدیق کی پیر کے روز ساڑھے چھ سو مریضوں، پانچ سو طبی عملہ اور 25 سو پناہ گزینوں کے سوا باقی لوگ ہسپتال چھوڑ کر چلے گئے ہین جن مین مریضوں کے ساتھ طبی عملی کے ارکان بھی شامل ہیں۔
اس وقت بھی ہزاروں افراد اسپتال کے اندر موجود ہیں اور الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے غزہ کی جنگ کے لیے الشفا اسپتال کو مرکزی ہدف قرار دے رکھا ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ شمالی غزہ کے 50 فیصد حصے پر اس کا قبضہ ہو چکا ہے تاہم شفا ہسپتال اب تک اس کے قبضہ سے باہر ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اس وقت الشفا اسپتال کے اندر 650 مریض، 500 عملے کے افراد اور ڈھائی ہزار کے قریب بے گھر افراد موجود ہیں۔
گزشتہ دنوں حکام نے بتایا تھا کہ الشفا اسپتال میں ڈیڑھ ہزار مریض، ڈیڑھ ہزار عملے کے افراد اور 7 ہزار بے گھر افراد موجود ہیں، یعنی اب تک ہزاروں افراد وہاں سے جاچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے ترجمان نے بتایا کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں گزشتہ 3 روز کے دوران الشفا اسپتال کے کم از کم 32 مریض شہید ہوچکے ہیں، جن میں 6 بچے بھی شامل ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک اسپتال کے دروازے کے باہر کھڑے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی فوجی اور ڈرونز مسلسل اسپتال پر فائرنگ کر رہے ہیں، جس کے باعث ڈاکٹروں اور مریضوں کے لیے عمارت کے اندر چلنا پھرنا ناممکن ہوگیا ہے۔'ہم موت کے گھیرے کے اندر محصور ہیں'۔
اسرائیل کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ اسپتال کے اندر موجود مریضوں کو کہیں اور منتقل کیا جائے، مگر یہ واضح نہیں کہ انہیں کہاں منتقل کیا جا سکتا ہے۔
غزہ کے متعدد اسپتال اور طبی مراکز پہلے ہی بند ہو چکے ہیں اور جو ہسپتال کام کر رہے ہیں، وہاں مزید مریضوں کے یے گنجائش موجود نہیں ہے۔
الشفا اسپتال کے بچوں کے آئی سی یو یونٹ کا انتظام سنبھالنے والی برطانوی ادارے کا کہنا ہے کہ بہت زیادہ بیمار بچوں کو کہیں اور منتقل کرنا بہت پیچیدہ عمل ہے۔الشفا اسپتال میں 45 نومولود بچے انکوبیٹرز میں موجود ہیں جن میں سے 6 شہید ہوچکے ہیں۔
پیر کے روز سوشل پلیٹ فارمز پر ایک تصویر وائرل ہوئی جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ شفا ہسپتال کے قریب حیدر الشفیع جنکشن کے قریب سڑک پر کھڑے تباہ شدہ اسرائیلی ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور بلدوزروں کی تصویر ہے۔