ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کر لیا گیا

City42, Adiala Jail, Nab visits Adiala Jail to arrest Imran Khan, 190 million Pounds case, Superintendent Jail, Adiala, Imran Khan, NAB, arrest warrants,
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

عثمان خان: قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم توشہ خانہ اور 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل کیس میں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کیلئے اڈیالا جیل میں ڈیڑھ گھنٹہ موجود رہی لیکن بظاہر خالی ہاتھ  واپس چلی گئی۔ بعد ازاں معلوم ہوا کہ نیب اور جیل کے ریکارڈ میں عمران خان کی گرفتاری ظاہر کر دی گئی ہے۔ 

جیل ذرائع کے مطابق نیب راولپنڈی کی ٹیم اڈیالا جیل میں ڈیڑھ گھنٹے کے لگ بھگ سپرنٹنڈنٹ جیل کے کمرے میں موجود رہی، سپرنٹنڈنت جیل نے عمران خان کو اپنے دفتر میں بلوایا لیکن چئیرمین پی ٹی آئی نے سپرنٹنڈنٹ جیل کے دفتر میں آنے سے انکار کر دیا۔ نیب ٹیم خود چئیرمین پی ٹی آئی کی بیرک میں نہیں گئی بلکہ سپرنٹنڈ نٹ جیل  کے دفتر میں ان سے عدالت کے جاری کردہ گرفتاری کے وارنٹ کی تعمیل کروا کر واپس چلی گئی۔  نیب کی اس ٹیم کی قیادت اسسٹنٹ ڈائریکٹر آصف اور وقار الحسن کر رہےتھے۔

آج پیر کے روز اسلام آباد کی احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے اور عدالت نے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کیلئے سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ہدایات جاری کیں تھیں۔

ذرائع کے مطابق نیب ٹیم کو 190ملین پاؤنڈ کیس سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی سے پوچھ گچھ کرنے کیلئے ان کی گرفتاری کے وارنٹ دیئے گئے ہیں۔ 
خیال رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کیتوشہ خانہ کیس مین سزا  عدالت کے حکم سے اس وقت معطل ہے اور وہ سائفر کیس گرفتار ہونے کی وجہ سے اڈیالا جیل میں قید ہیں اور سکیورٹی خدشات کے باعث سائفر کیس میں ان کا ٹرائل بھی جیل میں ہی ہو رہا ہے۔

اب جیل حکام کی جانب سے بتایا جا رہا ہے کہ اڈیالہ جیل میں نیب نے پی ٹی آئی کے چئیرمین عمران خان کو القادر ٹرسٹ کیس میں باقاعدہ گرفتار کر لیا ہے۔ لیکن دووسری جانب ذمہ دار ذرائع بتا رہے ہیں کہ نیب ٹیم کی چئیرمین پی ٹی آئی سے نہ ملاقات ہوئی نہ آمنا سامنا ہوا، یہ ٹیم جیسے آئی تھی ویسے ہی خالی ہاتھ واپس چلی گئی۔

نیب ٹیم بغیر اسکواڈ کے صرف دو گاڑیوں میں اڈیالہ جیل پہنچی تھی۔ جیل حکام نے نیب کی ٹیم کو فوری طور پر جیل کے اندر پہنچا دیا تھا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ نیب ٹیم القادر ٹرسٹ  کیس سے متعلق عدالت کے جاری کردہ  وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کرنے جیل آئی تھی، نیب ٹیم نے عدالت سے حاصل کردہ وارنٹ گرفتاری کی سپریٹنڈنٹ اڈیالہ جیل سے تعمیل کروائی۔ لیکن یہ اب تک واضح نہیں کہ اب عمران خان اڈیالہ جیل میں کیس حیثیت میں قید ہیں۔ کیونکہ نیب حکام کسی کو گرفتار کرنے کے بعد اسے قانون کے مطابق نیب حوالات میں پہنچانے کے پابند ہیں۔  جبکہ اس معاملہ میں نیب نے جسمانی طور پر عمران خان کو گرفتار نہیں کیا۔ اس ضمن میں ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ کیا نیب اڈیالہ جیل میں اپنے گرفتار کردہ کسی شخص کو رکھنا چاہے تو وہ کس قانون کے تحت اور کس کی اجازت سے ایسا کر سکتی ہے۔ یہ بھی واضح نہیں کہ جسمانی طور پر تحویل میں لئے بغیر کسی ملزم کی گرفتاری کی کیا قانونی حیثیت ہے۔ نیب حکام نے اب تک عمران خان کی گرفتاری کی رسمی تصدیق نہیں کی۔