ویب ڈیسک: کینیا سے تعلق رکھنے والے فرانزک ماہر ڈاکٹر احمد کلیبی نے صحافی ارشد شریف پر تشدد کی خبروں کو جھوٹ قرار دے دیا۔
ڈاکٹر احمد کلیبی نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ پاکستانی میڈیا پر ارشد شریف سے متعلق تشدد کی رپورٹ جھوٹی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق صحافی کو قریب سے گولی نہیں ماری گئی اور یہ کینیا اور پاکستان میں جاری پوسٹ مارٹم رپورٹس میں ثابت ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ کینیا کے ڈاکٹرز کی رپورٹ بھی وہی ہے جو پمز اسپتال کے 8 ڈاکٹرز نے دی، دونوں ممالک کی رپورٹس میں ایک جیسے زخموں کا ذکر کیا گیا ہے۔
’رپورٹس کے مطابق سر میں گولی کا زخم ہے جس سے بائیں طرف کی کھوپڑی اور دماغ کو نقصان پہنچا۔ سینے میں گولی کا زخم ہے جو پیچھے سے اوپر کی جانب سے داخل ہوئی۔ سینے میں لگنے والی گولی سے پسلیوں، پھیپھیڑے اور گردن کی ہڈی کو نقصان پہنچا۔‘
ماہر ڈاکٹر نے بتایا: ’ ارشد شریف کے جسم پر کوئی زخم نہیں تھا۔ دونوں رپورٹس میں صحافی کی وجہ موت بھی ایک جیسی ہے۔ ان کے سر اور جسم میں لگنے والی گولیاں موت کی وجہ بنیں۔ ان پر آتشی اسلحے سے میڈیم رینج سے فائرنگ کی گئی۔‘
Here are the facts about #ArshadShariff’s injuries and cause of death from the two similar but separate postmortem reports from the independently conducted postmortems by the Chief Government Pathologist in Nairobi and the Pakistan Institute of Medical Sciences in Islamabad???????? https://t.co/vfcYIMK3PR
— ???????? ???????????????????? ????????????????????????, ???????????? (@DrAhmedKalebi) November 11, 2022
ڈاکٹر احمد کلیبی نے اپنی ٹوئٹس میں بتایا کہ پسلیوں اور گردن کی ہڈی کے فریکچر کی وجہ تشدد نہیں بلکہ لگنے والی گولیاں تھیں، ان پر تشدد کی من گھڑت خبریں چلائی جا رہی ہیں، صحافی کے ناخن بھی پوسٹ مارٹم میں ڈی این اے کے لیے کینیا میں نکالے گئے، 2 سے 3 گھنٹے تشدد کی بات بھی درست نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ رپورٹ کے مطابق زخم لگنے اور موت میں 10 سے 30 منٹ کا فرق ہے، پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر جوہانسن اوڈور نے درمیانی فاصلے سے گولی لگنے کا بتایا، دونوں رپورٹس میں خون زیادہ بہنے کی وجہ سے موت کی تصدیق کی گئی۔