ارسلان شیخ: سہیل اصغر گزشتہ ڈیڑھ سال سے علیل تھے،ڈیڑھ سال قبل ان کا بڑی آنت کا آپریشن بھی ہوا لیکن وہ ٹھیک نہیں ہوسکے۔
اہلیہ سہیل اصغر کا کہنا ہے کہ ایک ہفتے سے ہسپتال میں زیر علاج تھے، سہیل اصغر آج صبح ساڑھے گیارہ بجے انتقال کرگئے ہیں۔ سہیل اصغر کی نماز جنازہ اتوار کو نماز عصر کے بعد بحریہ ٹاؤن کراچی میں ادا کی جائے گی۔
سہیل اصغر کے آباؤ اجداد مشرقی پنجاب امرتسر لدھیانہ کے گاؤں موگا کے رہنے والے تھے ۔ان کے آباؤ اجداد تقسیم کے بعد ملتان آگئے تھے ۔سہیل اصغر کے والد محکمہ انہار کے ٹھیکیدار تھے ۔سہیل اصغر کی پیدائش ملتان کی تھی اور وہ کافی عرصہ خانیوال میں بھی رہے تھے۔سہیل اصغر کی والدہ ٹیچر تھیں ۔سہیل اصغر نے بی اے گورنمنٹ کالج ملتان بوسن روڈ سے کیا تھا۔
سہیل اصغر کا شمار پاکستان کے کامیاب اور بہترین اداکاروں میں کیا جاتا ہے۔ ان کی پیدائش لاہور میں ہوئی اور یہاں ہی انہوں نے تعلیم مکمل کی، جس کے بعد وہ ریڈیو پاکستان کا حصہ بن گئے۔ 1978 سے 1988 تک 10 سالوں کے لیے سہیل اصغر ریڈیو جوکی کے طور پر کام کرتے رہے جس کے بعد انہوں نے تھیٹر ڈراموں میں اداکاروں شروع کردی۔
اُن کے مشہور ٹی وی ڈراموں میں چاند گرہن، خدا کی بستی، دکھ سکھ ، حویلی، کاجل گھر، ریزہ ریزہ، پیاس اور دیگر ڈرامے شامل ہیں۔ انہوں نے 2003 میں فلم ’مراد‘ کے ساتھ سینما انڈسٹری میں ڈیبیو کیا۔ 2004 میں ان کی ایک اور فلم ’ماہ نور‘ سامنے آئی اور اس میں بھی سہیل اصغر کی اداکاری کو خوب سراہا گیا۔ رواں سال احسن خان کو دیے ایک انٹرویو میں سہیل اصغر نے اپنی اداکاری کے حوالے سے بات بھی کی تھی۔