(ملک اشرف) اےاین ایف نے لیگی رہنما رانا ثناءاللہ کے کیس کی سماعت کرنیوالے انسداد منشیات کورٹ کے ڈیوٹی جج کے دائرہ اختیار کو لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔
جسٹس عالیہ نیلم کی سربراہی میں دورکنی بنچ نے اینٹی نارکوٹکس فورس کی درخواست پر سماعت کی، اے این ایف کی جانب سے چیف پراسیکیوٹر راجہ انعام آمین منہاس پیش ہوئے، جسٹس مس عالیہ نیلم نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا کیس کا ٹرائل شروع ہوگیا ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے جواب دیاکہ جی شروع ہوگیا ہے، عدالت نے کہا کہ اگر ٹرائل شروع ہوگیا ہے تو پھر آپ کی استدعا تو پوری ہو گئی۔
پراسیکیوٹر بولے جی میں ڈیوٹی جج کے دائرہ اختیار کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، رانا ثناء اللہ کیخلاف تھانہ اے این ایف میں یکم جولائی 2019ء کو مقدمہ درج کیا گیا، ملزم کا چالان انسداد منشیات کورٹ میں زیر سماعت ہے، ڈیوٹی جج نے رانا ثناءاللہ اور مدعی مقدمہ بارے سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج اور مقدمے کے تفتیشی افسر اور رانا ثناءاللہ کے موبائل ڈیٹا کا ریکارڈ طلبی کا حکم دیا، جو اس کا اختیار نہیں۔
جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دئیے کہ تفتیشی افسر کا کام شہادتیں مرتب کر کے پیش کرنا ہے، انسداد منشیات کے ڈیوٹی جج نے ان احکامات بارے کیا غلط کام کیا؟؟ پراسیکیوٹر نے بتایاکہ ملزم رانا ثناءاللہ کی جانب سے 8 ستمبر کو درخواست دی گئی اور اسی دن ڈیوٹی جج نے حکم جاری کردیا، ہم نے 28 ستمبر کو ہائیکورٹ سےرجوع کیا، پراسیکیوٹر نے بتایا کہ سیف سٹی کی سی سی ٹی وی فوٹیج صرف 30 روز محفوظ رہ سکتی ہے۔
اے این ایف کی درخواست میں انسداد منشیات کورٹ کے ڈیوٹی جج کے راناثناءاللہ کیس میں سی سی ٹی وی فوٹیج اور رانا ثناءاللہ اور تفتیشی افسر کے موبائل کا ڈیٹاطلب کرنے کاحکم کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔