سٹی42: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پی ٹی آئی کے 3 مارچ کے انٹرا پارٹی الیکشن پر 7 اعتراضات عائد کردئیے۔ الیکشن کمیشن نے کی ٹی آئی کی جانب سے انٹراپارٹی الیکشن کا سرٹیفیکیٹ جاری کرنے کی درخواست پر پی ٹی آئی کو بھیج دیئے ہیں۔ ان 7 اعتراضات کی تفصیلات سامنے آگئیں۔
الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کی رجسٹریشن پر بھی سوالات اٹھا دئیے اور دریافت کیا کہ پی ٹی آئی کے خلاف الیکشنز ایکٹ کی سیکشن 5-208 کے تحت کارروائی کیوں نہ کی جائے۔
الیکشن کمیشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی نے الیکشنز ایکٹ کی سیکشن 208 ایک کے تحت انٹرا پارٹی الیکشن 5 سال میں کروانا تھے جو نہیں کروائے۔
الیکشن کمیشن نے اعتراض میں دریافت کیا ہے کہ پی ٹی آئی کا انتظامی ڈھانچہ گزشتہ پانچ سال سے نہیں ہے اب بطور سیاسی جماعت اس کا کیا سٹیٹس ہے۔
ایک اعتراض یہ کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے سیکشن 202 ۔ پانچ کے تحت ان لسٹمنٹ کےلئے درکار ڈاکیومنٹس نہیں دئیے،اعتراض
پی ٹی آئی نے انٹراپارٹی الیکشنز کے ڈاکیومنٹ جمع نہیں کرائے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک اعتراض یہ کیا گیا کہ کیا پی ٹی آئی کی31 جنوری 2024 کی جنرل باڈی مینٹگ سیکشن 208 تین کے مطابق تھا۔سیکشن 208 تین کے تحت پارٹی الیکٹورل کالج بناتی ہے۔
پی ٹی آئی کے 3 مارچ کو مبینہ انٹرا پارٹی الیکشنز ریکارڈ کے مطابق جنرل باڈی کی قرارداد کے تحت فیڈرل چیف الیکشن کمشنر لگایا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کے اپنے آئین کے تحت اس پارٹی کی نیشنل کونسل، سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کی سفارش پر فیڈرل چیف الیکشن کمشنر تعینات کرتی ہے۔ الیکشن کمیشن نے دریافت کیا ہے کہ پی ٹی آئی کی جنرل باڈی اور فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کا کیا سٹیٹس ہے؟
جنرل باڈی نے چیف آرگنائزر تعینات کیا پھر اسی چیف آرگنائزر نے فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کو نوٹیفائی کیا۔ الیکشن کمیشن نے سوال کیا کہ پی ٹی آئی کے آئین کے تحت کیا چیف آرگنائزر کی تعیناتی اور فیڈرل چیف الیکشن کمشنر کی تقرری جنرل باڈی کرسکتی ہے؟
الیکشن کمیشن نے یہ بھی سوال کیا کہ پی ٹی آئی کا انٹرا پارٹی الیکشنز پر 5 درخواستوں پر کیا موقف ہے۔
کیوں نہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی پر سیکشن 208 پانچ کے تحت کاروائی کرے۔