لاہور ہائی کورٹ کا صوبے بھر کے ججز کے لیے  ہدایت نامہ جاری

13 May, 2024 | 06:15 PM

Ansa Awais

ملک اشرف : ہمیں انصاف اور عوام کے مفاد کی خدمت کرنی ہے, اس ڈیوٹی میں رکاوٹ ڈالنے والا کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہے۔ لاہور ہائی کورٹ نے صوبے بھر کے ججز کے لیے  ہدایت نامہ جاری کر دیا.

  لاہور ہائی کورٹ نے صوبے بھر کے تمام ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز کو ایک  مراسلہ جاری کیا ہے جس میں عدالتی ذمہ داریاں نبھانے اور قانون و انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ چار صفحات پر مشتمل  مراسلہ  رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے جاری کی گیا ہے۔ مراسلے میں صوبہ بھر کے ضلعی ججز کو ان کے قانونی اور عدالتی فرائض کی انجام دہی کے لیے  ہدایات جاری کی گئی ہیں۔  مراسلے میں  زور دیا گیا ہے کہ صوبے کی عوام کو بروقت انصاف کی فراہمی عدلیہ کی اولین اور بنیادی ذمہ داری ہے، اور انصاف کی بروقت فراہمی کے لئے ججز قانون اور انصاف کے اصولوں کی سختی سے پابند ہیں اور کسی بھی بیرونی دباؤ یا اثر سے آزاد ہیں۔ اس لئے ججز پر لازم ہے کہ وہ اپنی عدالتوں میں قانون اور طریقہ کار کے مطابق عدالتی کارروائی چلائیں۔ مراسلے میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی میں کسی قسم کی تاخیر یا رکاوٹ ناقابل قبول ہے۔ بار کے ممبران کی ہڑتالوں کو پاکستان کی اعلیٰ عدالتوں نے یکسر مسترد کیا ہے  اور اسے قانونی پیشے کے وقار کے منافی اور فریقین کے آئینی حقوق کی نفی قرار دیا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ کا مراسلہ  ججوں کے لیے واضح ہدایت ہے کہ وہ اپنی عدالتی ذمہ داریوں کو ترجیح دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ انصاف کی فراہمی بغیر کسی تاخیر یا رکاوٹ کے ہو۔ سرکلر میں کہا گیا ہے کہ ججز اپنے فرائض سے بخوبی واقف ہیں کیونکہ ضلعی عدلیہ پنجاب کے ارکان قانون کی پاسداری اور انصاف کی فراہمی کو غیر جانبداری اور موثر طریقے سے یقینی بنانا چاہتے ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ ججز قانون اور انصاف کے اصولوں پر سختی سے عمل کریں،کسی بھی بیرونی دباؤ یا اثر و رسوخ  کو خاطر میں لائے بغیر قانون کے مطابق بروقت انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔   پنجاب میں بار کے ممبران کی جانب سے  ہڑتالیں کرنے کے واقعات پیش  آئے ہیں، جو عدالتوں کے کام میں خلل ڈالتے ہیں اور عام لوگوں کے لیے انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ہیں۔ ججز پر لازم ہے کہ وہ بار کی ہڑتال کے بہانے عدالتی کام روک کر ایسی ہڑتالوں میں شرکت نہیں کرنی چاہیے۔ ججوں کا بنیادی فرض انصاف اور عوام کے مفاد کی خدمت کرنا ہے اور اس فرض میں رکاوٹ پیدا کرنے والا کوئی بھی عمل ناقابل قبول ہے۔واضح رہے کہ 09 مئی کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر نے وکلاء کی ہڑتال کے باعث کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی جس پر معزز چیف جسٹس پاکستان نے وکلاء کی جاری ہڑتال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اتنے بڑے جرمانے کیے جائیں گے کہ وکلاء کبھی نہیں بھولیں گے۔  چیف جسٹس آف پاکستان نے غریب وکلاء کی مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور پاکستان کی پوری عدلیہ کے لیے ایک مثال قائم کرتے ہوئے یہ قرار دیا کہ وکلاء کے نام پر عدالتی کارروائی میں کوئی رکاوٹ قابل قبول نہیں۔ مراسلے میں ضلعی عدلیہ کے ججوں پر بھی زور دیا گیا ہے کہ وہ اپنے عدالتی کام کو قانون اور طریقہ کار کے مطابق سختی سے مکمل کرتے ہوئے ، ہڑتالوں کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے کردار اور ذمہ داریوں کے پابند رہیں اور ایسی کسی بھی سرگرمی کی اجازت دینے سے گریز کریں جس  سے  عدالتی نظام  کی سالمیت اور کارکردگی کو نقصان پہنچے۔ لاہور ہائی کورٹ نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ صوبے کے ججز قانون اور انصاف کے اصولوں کو برقرار رکھنے میں اپنی آئینی کردار جاری رکھیں گے اور اس پورے نظام کے اصل اسٹیک ہولڈرز یعنی عوام کی فلاح و بہبود پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔  مزید برآں ہڑتال کے روز نئے مقدمات کی دائری بند نہیں کی جائے گی۔ ناصرف نئے دائر ہونے والے مقدمات کی سماعت کی جائے گی بلکہ مقدمات میں فیصلے بھی دیئے جائیں گے۔

مزیدخبریں