ویب ڈیسک: سابق وزیراعظم عمران خان نےدعویٰ کیا ہے کہ ،مجھے 9 مئی کو گھر سے نکلنے سے پہلے ہی اطلاع تھی کہ انہوں نے مجھے پکڑنا ہے۔ عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اس اطلاع کی وجہ سے ہی 9 مئی کی صبح یہ پیغام نشر کیا تھا کہ میں جیل جانے کے لئے تیار ہوں۔
انہوں نے ہمیشہ تشدد کی مخالفت کی، انہیں پارٹی کا ملیٹنٹ ونگ بنانےکی تجویز دی گئی تھی لیکن انہوں نے انکار کر دیا تھا۔ عمران خان نے یہ باتیں ہفتہ کی شام اپنے کارکنوں کے لئے نشری تقریر میں کہیں۔ یہ تقریر پہلے شام 4 بجے نشر ہونا تھی لیکن 4 بجے اس کا وقت تبدیل کر کے سوا پانچ بجے اور اس کے بعد سوا چھ بجے کر دیا گیا لیکن سوا چھ بجے بھی یہ تقریر شروع نہیں ہوئی۔ آخر کار شام سوا سات بجے عمران خان کی تقریر شروع ہوئی۔ اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ جب وہ اسلام آباد گئے ہوئے تھے تو ان کے گھر پر اکیلی خاتون بشریٰ بی بی پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے اپنا الزام دوبارہ دہرایا کہ 18 تاریخ کو مجھے اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔ عمران خان نے اپنی تقریر میں بار بار یہ دعویٰ مختلف الفاظ میں دہرایا کہ وہ انتشار نہیں چاہتے۔
عمران خان نے کہا کہ خود سے زیادہ تکلیف اس پر ہوئی کہ بشریٰ بی بی کے بھی وارنٹ نکالے. چیئرمین نیب (قادر ٹرسٹ کے)ٹرسٹیوں کےوارنٹ جاری کررہے ہیں،پردہ دار خاتون کا وارنٹ جاری کیا، کوئی یہ نہیں کرسکتا جو آپ نے اور ہینڈلرز نے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ ان کو گرفتار کرنے کا حکم نیب کے سربراہ نے دیا۔
عمران خان نےکہا کہ میری گرفتاری کےبعد تشدد کے واقعات کی آزادانہ تحقیقات ہونا چاہئے، جو بھی سرکاری بلڈنگ جلائی گئی تحقیقات ہوں کہ اس کے پیچھے کون تھا۔میں یہ چاہتا ہوں کہ ان سب واقعات کی تحقیقات ہو لیکن یہ تحقیقات ان کےنیچے نہیں ہونا چاہئے۔ میں چاہتا ہوں کہ چیف جسٹس آف پاکستان خود یہ تحقیقات کریں۔
عمران خان نے کہا کہ انہوں نے عمران ریاض کو پکڑ لیا ہے، یہ اس پر تشدد کریں گے۔ عمران ریاض کے پیچھے وہی لوگ پڑے ہوئے ہیں جو ارشد شریف کے پیچھے پڑے ہوئے تھے۔