ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

 یہ عوامی رد عمل نہیں عمران کا تربیت یافتہ فسادی ٹولہ تھا، رانا ثنا اللہ

Rana Sana Ullah News Conference, Islamabad, Cit42, Imran Trained Roit group
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: وزیر داخلہ رانا ثنااللہ  نے پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت نے خود شرپسندوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کیا تاکہ وہ بے نقاب ہوں، عمران خان نے ایک سال تک پوری محنت سے چند ہزار فسادی تیار کیےجنھیں پیٹرول بم اور غلیلیں بنانا سکھایا گیا۔

وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے تحریک انصاف کے مظاہروں اور احتجاج کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا ہے کہ ’نو مئی کو پورے پاکستان میں 40 سے 45 ہزار لوگ احتجاج میں شریک تھے۔ 23 کروڑ لوگوں میں سے 40 سے 45 ہزار لوگ سامنے آئے۔‘

رانا ثنا اللہ کےمطابق ’ نو مئی کو اسلام آباد میں 12 جگہ پر احتجاج ہوا جس میں سات سو کے قریب مظاہرین شریک ہوئے۔ پنجاب میں نو مئی کو 15000 سے 18000 افراد نے احتجاج میں شرکت کی۔ خیبرپختونخوا میں 9 مئی کو 126 مقامات پر احتجاج ہوا جس میں 19ہزار سے 22 ہزار افراد نے شرکت کی۔‘ 10 مئی کو ان مظاہروں کی تعداد میں کمی ہوئی۔

انھوں نے انکشاف کیا کہ ’ یہ عوامی رد عمل نہیں تھا بلکہ یہ فسادی ٹولہ تھا جن کو ایک سال سے عمران خان تربیت دے رہے تھے جنھیں پیٹرول بم اور غلیلیں بنانا سکھایا گیا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے شر پسند مسلح افراد کا گینگ بنایا ان گینگز کا پوری طرح سے حکومت محاسبہ کرے گی۔ شر پسندوں نے جو جرم کیا وہ سارا ڈاکیومنٹڈ ہے۔ سی سی ٹی وی کی فوٹیج سے سب کی شناخت کی جا رہی ہے۔‘

رانا ثنا اللہ نے دعویٰ کیا کہ گینگسٹرز کو شناخت کے بعد چھوڑا نہیں جائے گا اور نہ ان کے ساتھ کوئی رعایت کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ’عمران خان نے قوم کے 60 ارب لوٹے ہیں۔ ان کے کارکنوں نے احتجاج نہیں کیا بلکہ دکانوں اور مویشی منڈیوں کو لوٹا۔ مریضوں کو ایمبولینس سے نکال کر آگ لگائی گئی۔کئی مقامات پر بینکوں کو لوٹنے کی کوشش بھی کی گئی شہدا اور غازیوں کی یادگاروں کو آگ لگانا احتجاجیوں کا کام نہیں۔‘

رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سیاست کی آڑ میں دہشت گردوں کو منظم کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتوں سے جیسا ریلیف عمران خان کو ملا ایسا ریلیف آج تک کسی کو نہیں ملا۔

’عمران خان کو دیکھ کر سپریم کورٹ کے چیف جسٹس خوش آمدید کریں اور ان کو دیکھ کر خوش دلی کا اظہار کریں تو پھر ہائی کورٹ یا ڈسٹرکٹ کورٹ کی کیا مجال رہ جاتی ہے۔ انھوں نے جو مانگا ان کو وہ ملا۔انصاف کے اداروں نے جس طرح عمران خان کو اکوموڈیٹ کیا بڑا لمحہ فکریہ ہے۔‘