ویب ڈیسک: ریاست کرناٹک کے ریاستی انتخابات میں کانگریس نے بھارتیہ جنتا پارٹی سبق سکھا دیا۔ بھارتی سیاست کےمبصرین کا کہنا ہے کہ جنوبی بھارت کی اہم ریاست مودی سے چھین گئی۔ اس ریاستی الیکشن سے بھارت کےآئندہ سال ہونے والے قومی الیکشن میں رائے عامہ کے رخ کا ٹھوس اندازہ حاصل ہو گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق 10 مئی کو ہونے والےکرناٹک کے ریاستی انتخابات کے بعد نتائج آنےکا سلسلہ جاری ہے اور 13 مئی کی دوپہر تک حتمی غیر سرکاری نتائج کے مطابق ریاستی اسمبلی کی 224 نشستوں میں سے کانگریس کو 137 مشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ بی جے پی 63نشستیں حاصل کرتی نظرآ رہی ہے۔جے ڈی ایس کو 20، کلیانہ راجیہ پرگتھی پکشا کو ایک، سروودیا کرناٹکا پکشا کو ایک اور آزاد امیدواروں کو دو نشستیں ملی ہیں۔
کرناٹک میں اس وقت بی جے پی کی حکومت ہے اور کرناٹک کے بارے میں کہا جاتا ہےکہ یہاں کے ریاستی انتخابات بھارت میں پارلیمانی انتخابات کا رجحان طے کرتے ہیں۔
بی جے پی نے ریاستی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرلی ہے۔
بعض مبصرین کا ماننا ہے کہ کرناٹکا میں ڈانواں ڈول ووٹر کو کانگرس سے جوڑنےمیں راہول گاندھی کی "بھارت جوڑو یاترا" نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ جبکہ بہت سے مبصرین کی رائے ہے کہ کرناٹک بلکہ سارے جنوبی بھارت میں بھاجپا کی سیاست کی لٹیا ڈبونے میں بنیادی کردارخود وزیراعظم نریندرا مودی نے کیا، انہوں نے گجرات کی ایک کمپنی امول کو کرناٹک کی ریاستی ڈیری کوآپریٹو نندنی کے مفادات پرترجیح دینے کے تاثر نے ریاستی انتخابات میں کایا کلپ کا اہم فیکٹر قراردیا۔
کرناٹک کے ریاستی الیکشن میں الیکشن کے روز تک مبصرین ایگزٹ پولز کے حوالے دے کر بتا رہے تھے کہ جنتا دل ایس بھارتیہ جنتا پارٹی کے چھوڑے ہوئے خلا کوپرکرنے کے لئے ابھر کر آگے آئے گی، جنتا دل ایس کے پارلیمانی پارٹی کے لیڈر ایچ ڈی کمار سوامی کوامید تھی کی ان کی پارٹی 50 تک نشستیں جیت لے گی لیکن الیکشن کےنتائج سے معلوم ہو رہا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی سے منہ موڑنے والے بیشتر ووٹروں نے ادھرادھربھٹکنے کی بجائے براہ راست کانگرس کو ہی ووٹ دے دیا۔ اب تک جنتا دل ایس کو20 نشسستیں مل رہی ہیں۔