(ویب ڈیسک) کورونا وائرس کے دوران پاکستان سمیت مختلف ممالک نے عوام پر پابندیاں عائد کی جبکہ ملازمین کی تعداد کم کرتے ورک فرام ہوم کی اجازت دی تھی، کورونا لہر کی شدت میں کمی آنے پر پابندیاں ہٹا لی گئیں اور ملازمین کو دفاتر آنے کا کہا، ایک کمپنی نے اپنے ملازمین کو دفتر بلایا تو 800 سو سے زائد ملازمین نے استعفیٰ دے دیا۔
بھارت میں ایک ٹیک کمپنی کے تقریباً 8 سو سے زائد ملازمین گزشتہ 2 ماہ کے اندر ورک فرام ہوم ختم ہونے پر دوبارہ دفتر بلائے جانے پر نوکری سے مستعفی ہوچکے ہیں۔ان ملازمین نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ دیا کیونکہ وہ کورونا کے بعد سے پچھلے دو سالوں سے گھر سے کام کرنے کے بعد دفتر واپس نہیں جانا چاہتے تھے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق وائٹ ہیٹ جونیئرنامی کمپنی (جو کوڈنگ سیکھنے کا ایک پلیٹ فارم ہے) کی جانب سے گھر سے کام ختم کرنے کی پالیسی کا اعلان 18 مارچ کو ایک ای میل میں کیا گیا تھا جس میں دور دراز کے ملازمین کو ایک ماہ کے اندر دفتر واپس آنے کو کہا گیا تھا۔
تاہم کمپنی کو معلوم ہوا ہے کہ تقریباً 800 ملازمین نے دفتر واپس آنے کے بجائے استعفیٰ دے دیا جبکہ توقع کی جارہی ہی کہ آنے والے مہینوں میں مزید ملازمین مستعفی ہوجائیں گے۔ استعفیٰ دینے والے ملازمین میں سے ایک کا کہنا ہے کہ' ایک ماہ کا وقت کافی نہیں تھا، کچھ ساتھیوں کے بچے ہیں جبکہ کچھ کے بوڑھے اور بیمار والدین ہیں،ہمیں دوسری ذمہ داریاں بھی ہیں، اتنے کم وقت میں ملازمین کو واپس بلانا درست نہیں'۔
ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کو دفتر میں واپس بلانے کی پالیسی اس لیے جاری کی گئی تاکہ کام کرنے والے خود ہی استعفیٰ دے دیں کیوں کہ کمپنی واضح طور پر خسارے میں چل رہی تھی، مارکیٹ میں اپنا نام خراب کیے بغیر اپنے اخراجات کو کم کرنے کے لیے یہ کیا گیا۔