(یاور ذوالفقار) سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے ٹرائل کورٹ کا بلٹ پروف گاڑی سپرداری پر نہ دینے کا حکم لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں یہ آئینی درخواست سابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی ہے، اے این ایف کے مقدمہ میں تسلیم شدہ حقیقت ہےکہ مبینہ منشیات سوٹ کیس سے برآمد کی گئی ہے، اے این ایف نے بے بنیاد گاڑی کو مال مقدمہ کے نام پر قبضہ میں لے رکھا ہے، سابق وزیر قانون ہونے کی حیثیت سے دہشت گردی کیخلاف قابل ذکر اقدامات کیے اور دھمکیوں کے باعث 2016ء میں بلٹ پروف گاڑی خریدی تھی، 2018 ء میں پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے روبرو درخواستگزار کو سکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی، تاہم منشیات کے بے بنیاد مقدمہ میں گرفتاری سے 8 روز قبل سرکاری سکیورٹی واپس لے لی گئی۔
درخواست میں مزید کہا گیا کہ اے این ایف کی جانب سے بلٹ پروف گاڑی قبضے میں لیے جانے سے جان کو شدید خطرات لاحق ہوچکے ہیں، اے این ایف کی جانب سے لی گئی گاڑی کھلی جگہ پر کھڑی کی گئی ہے جس سے گاڑی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ انسداد منشیات عدالت کا گاڑی سپرداری پر نہ دینے کا حکم غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے، اے این ایف کو درخواستگزار کی بلٹ پروف گاڑی سپرداری پر دینے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہےکہ اینٹی نارکوٹکس فورس نے یکم جولائی 2019ءکو رانا ثناء اللہ کو پارٹی اجلاس میں شرکت کے لئے فیصل آباد سے لاہور آتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور ان کیخلاف گاڑی سے 15کلو گرام ہیروئن برآمد ہونے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، 26 دسمبر 2019 کو رانا ثناءاللہ کو 4ماہ26روز بعد کیمپ جیل سےرہائی ملی تھی۔