قالین،انناس، بیڈشیٹ اور عمران خان

13 Mar, 2023 | 10:10 PM

کابینہ نے توشہ خانہ سے لئے گئے تحفوں کی تفصیلات جاری کیں تو سوشل میڈیا پر شور مچا ہے۔کیا توشہ خانے سے تحفے لینا غلط ہے؟ اگرصحیح ہے تو پھر عمران خان پر تنقید کیوں ہوئی تھی۔ یہ سمجھنے کیلئے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ توشہ خانہ آخر ہے کیا ؟

توشہ خانہ وہ سرکاری محکمہ ہے۔۔۔جہاںحکمران یا دیگر اعلیٰ عہدیداروں کو بیرون ملک دوروں میں ملے تحائف جمع کئے جاتے ہیں۔تحفے ملنے پر۔۔۔وزارت خارجہ کا عملہ ان کی لسٹ مرتب کرتاہے اور ملک واپسی پر ان تحفوں کو۔۔۔توشہ خانہ میں جمع کرادیا جاتاہے۔یہاں جمع ہونے والے تحائف یادگار کے طور پر رکھے جاتے ہیں یا کابینہ کی منظوری سے قانونی ضابطے پورے کرتے ہوئے انھیں فروحت کر دیا جاتا ہے۔

 ان تحائف میں عام طور پر مہنگی گھڑیاں، سونے اور ہیرے سے بنے زیورات، مختلف ڈیکوریشن پیسز، سوینیرز، ہیرے جڑے قلم، کراکری اور قالین وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔ قانون کے مطابق اگر کوئی تحفہ 30 ہزار روپے سے کم مالیت کا ہے تو تحفہ حاصل کرنے والا شخص اسے مفت میں اپنے پاس رکھ سکتا ہے۔ جن تحائف کی قیمت 30 ہزار سے زائد ہوتی ہے، انھیں مقررہ قیمت کا 50 فیصد جمع کرا کے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ سنہ 2020 سے قبل یہ قیمت 20 فیصد تھی تاہم تحریک انصاف کے دور میں اسے 20 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کر دیا گیا تھا۔

کابینہ نے توشہ خانہ کا ریکارڈ اس لئے پبلک کیا کہ عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی کے بعد یہ سوال اٹھنا شروع ہوگئے تھے کہ دوسروں نے توشہ خانہ سے کیا لیا اور کتنی رقم اداکی تھی۔

واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے عمران خان کو توشہ خانہ سے تحفے لینے پر نااہل قرارنہیں دیاتھا۔۔بلکہ اس فیصلے کی وجہ یہ بیان کی تھی کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے غلط بیانی کی اور اثاثوں کے درست گوشوارے جمع نہیں کرائے۔۔۔فیصلے میں کہاگیا تھا کہ عمران خان کرپٹ پریکٹس کے مرتکب ہوئے ہیں۔۔۔ اور ان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کی جائے۔

عمران دور میں پرزور عوامی مطالبے اور عدالتی حکم کے بعد توشہ خانہ کی جو تفصیلات ظاہر کی گئی تھیں ان میں انکشاف ہوا کہ 44ماہ کی حکومت میں عمران خان نے 11کروڑ کے تحفے ظاہر کئے۔۔جو 20فیصد ادائیگی سے حاصل کئے گئے۔۔عمران خان نے2019سے2021 کے درمیان عرب ممالک کے 10دوروں میں صرف کم قیمت تحفے ظاہر کئے،قیمتوں تحفوں کا ذکر ہی نہیں کیا۔۔۔تحائف بیچے اور توشہ خانہ میں 20فیصد رقم جمع کرائی۔۔۔سابق خاتون اول بشریٰ بی بی دوروں پر ساتھ ہوتی تھیں مگر انہوں نے صرف ایک دورے میں ملے تحائف ڈیکلیئرکئے۔۔

عمران خان کی اہلیہ کی ان کے سکیورٹی عملے کےساتھ گفتگو کی آڈیو بھی ماضی قریب میں لیک ہوئی جن میں وہ۔۔۔گھر کے اندر لائے گئے تحفوں کی تصویر اتارنے اور انٹری کرنے پر ناراض ہورہی تھیں اور انہوں نے اس ملازم کو ذمہ داریوں سے فارغ بھی کردیا تھا ۔

جو تحفے عمران خان نے حکومت میں آنے کے پہلے دوماہ کے دروان حاصل کئے ان میں گراف کی گھڑی کی مالیت ساڑھے آٹھ کروڑ لگوائی گئی ۔۔۔56لاکھ 70ہزار سے زائد کے کف لنکس، 15لاکھ کا قلم ، ساڑھے 87لاکھ کی ایک انگوٹھی۔۔۔۔یہ پیکج جس کی مالیت 10کروڑ سے اوپر تھی۔۔خان صاحب کو 2کروڑ کا پڑا اور خزانہ بنی گالہ پہنچ گیا۔

یہ تو صرف چار اشیا ہیں عمران خان نے درجنوں بیش قیمت تحفے حاصل کرنے کیلئے مقررہ رقم کا 20فیصد اداکیا اور تحفے لینے کے بعد۔۔۔اس شرح کو 20فیصد سے بڑھاکر 50فیصد کردیا تھا۔۔یہی نہیں انہوں نے کئی انتہائی مہنگے تحفے فروخت بھی کیے۔سعودی ولی عہد کی جانب سے ملنے والی نادر گھڑی اپنی نوعیت کا واحد تحفہ تھی۔وہ بھی چپکے چپکے مارکیٹ کا چکر لگا کر۔۔۔شہزادے کےسامنے جاپہنچی تھی ،توشہ خانے کے تحفوں کی تفصیلات ظاہر کرنے میں عمران خان کی ہچکچاہٹ کا ایک سبب یہ بھی تھا جو ان کے وکیل نے عدالت میں بیان کیاکہ تحفے اہم قومی راز ہیں۔۔۔ان کی تفصیل ظاہر کرنے سے دوست ملک سے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں ۔

صرف تحفے چھپانے یا بتانے کامسئلہ نہیں ، جو قیمتیں ظاہر کی گئیں (اور بعد میں ان کابھی 20فیصد اداکیاگیا) وہ بھی حقیقت سے کہیں کم تھیں۔ریکارڈ کے مطابق سابق وزیراعظم کے عملہ کو ملنے والے تحائف کی تفصیل سے معلوم ہوا ہے کہ عمران خان اور ان کے وفد کے ارکان کو زیادہ قیمتی تحائف ملے تھے۔سابق وزیراعظم کے پی ایس سو کو ملنے والی گھڑی عمران خان کے ظاہرکردہ تحفے سے دو گنا زیادہ قیمت کی نکلی ہے۔اسی دورے میں شاہ محمودقریشی، زلفی بخاری اور ندیم بابر نے جو گھڑیاں ظاہر کیں، وہ عمران خان سے تین گنا زیادہ قیمت کی نکلی تھیں۔عرب ممالک کی شاہی روایت ہے کہ وہ وفد کے دیگر ارکان کے مقابلے میں وزیراعظم کو زیادہ قیمتی تحائف دیتے ہیں۔یہ نہیں ہوسکتا کہ وزیراعظم کو کم قیمت جبکہ وزرا اور سٹاف کو زیادہ مہنگے تحائف ملے ہوں۔

عمران خان کا توشہ خانہ سے تحفے حاصل کرنا کوئی جرم نہ تھا مگر اصل قیمت سے کم ظاہر کرنا تاکہ اونے پونے خریدے جاسکیں یہ اخلاقی اورقانونی لحاظ سے انتہائی فعل تھا۔عمران خان ان کی اہلیہ اور ساتھیوں نے مہنگے تحفے جان بوجھ کر چھپانے کی کوشش کی جو ایک الگ مجرمانہ عمل ہے۔ دوست ملک سے ملنے والے نادرو نایاب تحفے بازاروں میں بیچ کر جس اخلاقی دیوالیہ پن کا ثبوت دیا گیا تھا اس کی مثال نہیں ملتی۔عمران خان نے تحفے بیچ کر جہاں ایک طرف ملک کو بدنام کیا وہیں ان سے ملنے والی رقم اثاثو ں میں ظاہر کرکے بدعنوانی کے مرتکب ٹھہرے اور یہی جرم ان کی نااہلی کا سبب بھی بنا تھا۔ 

مزیدخبریں