ویب ڈیسک: وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاست میں اس لئے نہیں آیا تھاکہ ٹماٹراورآلوکی قیمت کیاہے،میں نظام بدلنے آیا ہوں۔ قوم آنے والے دنوں میں حکومت گرنے کے بجائے 3 چوہے شکار ہوتے دیکھے گی۔
حافظ آباد میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھاکہ 25 سال سے اپنی قوم میں تبلیغ کررہا ہوں، عظیم قوم بننا ہے تو اچھائی کا ساتھ دینا ہے، میں سیاست میں اس لیے نہیں آیا کہ ٹماٹر کی کیا قیمت ہے، آلو کی کیا قیمت ہے؟ میں سیاست میں صرف پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کیلئے آیا۔پاکستان بنانےکا مقصد پتہ نہیں تو ایک قوم نہیں بن سکتے، جب تک قوم برائی کے خلاف کھڑی نہ ہو تو برائی بڑھ جائے گی، ظلم کےخلاف کھڑے نہیں ہوں گے ظلم بڑھ جائےگا۔
ان کا کہنا تھاکہ لیڈر کبھی کسی کے سامنے جھکتا نہیں ہے، یہاں کا وزیراعظم امریکی صدر کے سامنے بیٹھے، کانپیں ٹانگ رہی ہوتی ہیں، ہاتھ میں پرچی ہوتی ہے، کہیں منہ سے کچھ غلط نہ نکل جائے۔ بلاول کہتا ہے عمران نے پاکستان پر ظلم کردیا لیکن میں ان سب سے بہتر مغرب کو جانتا ہوں، جو ان کے جوتے پالش کرتےہیں وہ حقارت سے دیکھتےہیں، جو اپنے قوم کیلئے کھڑے ہوتےہیں، مغرب ان کی عزت کرتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ مغرب میں جمہوریت کے اندر کسی کی جرات نہیں ہے کہ وہ کسی کا ضمیر خریدے، نامور اور کرپٹ لوگ سب کھڑے کھڑے ہوگئے ہیں اور ریاست گرانے کیلئے لوگوں کا ضمیر خریدنے کی کوشش کی جارہی ہے،کوئی پیسے کے زور پر حکومت گرانے کی کوشش کرے تو قوم مقابلہ کرتی ہے۔
عمران خان نے ایک بار پھر یورپی یونین پر تنقید کی اور کہا کہ یورپی سفیروں نے خط لکھا روس کی مذمت کریں، یہ سفارتی آداب کے خلاف ہے کہ سفیر کھلا خط لکھیں، میں نے یورپی سفیروں پر صحیح تنقید کی اور میں نے پوچھا بھارت کو اس طرح خط لکھنے کی جرات ہے؟
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ میں نے یورپی یونین پر ٹھیک تنقید کی تھی، یورپی یونین پر تنقید کی تو فضل الرحمان نے کہا عمران خان نے بڑاظلم کردیا، باہر سے کوئی گورا آتا ہے تو شہباز شریف تو جلدی جلدی ٹائی سوٹ پہن لیتا ہے، شہباز شریف کہتا ہے انگریزوں پر تنقید کرکے ظلم کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ یورپی یونین کےسفیروں نے مجھ سےکہاڈرون حملوں کی کیوں مخالفت کررہےہووہ تودہشتگردماررہےہیں؟ میں نے یورپی یونین کے سفیروں سےکہاکہ لندن میں 30 سال سے ہمارا ایک دہشت گردبیٹھاہے، اس دہشتگرد نےکراچی میں جتنے قتل کیے جو دہشتگرد تم مار رہے ہو ان سےزیادہ قتل نہیں کیے، فرق یہ ہے اس نے پاکستانیوں کو قتل کیا ہے اور آرام سے لندن میں بیٹھا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم کہتے ہیں لندن میں بیٹھا دہشتگرد ہمیں دو آپ کہتے ہیں عدالت میں ثابت کریں۔ میں نے کہا ہمیں اجازت دیں گے کہ ڈرون اٹیک کرکے اسے لندن میں ماردیں ؟ اگرآپ اجازت نہیں دیں گےاور کوئی مہذب معاشرہ اس کی اجازت نہیں دیتا تو کیا ہم آپ کے کمی ہیں کہ آپ یہاں ڈرون ماررہے ہیں؟
ان کا کہناتھا کہ پاکستان کو دنیا سے اچھے تعلقات رکھنے چاہیے، 22 کروڑ پاکستانیوں کا وزیراعظم ہوں اور میری سب سے بڑی ذمہ داری پاکستانیوں کے حقوق اور مفادات کی حفاظت کروں لیکن دوسروں کو خوش کرنےکیلئے ملک کو نقصان پہنچانے کی اجازت کبھی نہیں دوں گا۔