پنجاب کا بجٹ اجلاس، پیپلز پارٹی کا بائیکاٹ

13 Jun, 2024 | 09:04 PM

علی رامے:   پیپلز پارٹی نے پنجاب حکومت کے بجٹ تجاویز میں پیپلز پارتی کو نظر انداز کرنے پر احتجاج کرتے ہوئے بجٹ اجلاس کا علامتی بائیکاٹ کردیا۔
پنجاب اسمبلی کے بجت اجلاس میں  پاکستان پیپلز پارٹی نے باہر بیٹھنے کا فیصلہ کیا اور علامتی طور پر 2 ارکان کو اجلاس مین بیٹھنے کے لئے بھیجا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کو شکایت ہے کہ پنجاب کی حکومت نے   پیپلز پارٹی کو بجٹ کی تیاری کی مشاورت میں بھی شامل نہیں کیا ۔ 

پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کے لیڈر حیدر گیلانی نے کہا کہ  جب ہمیں بجٹ کی مشاورت مین شامل نہیں کیا گیا تو ان حالات میں حکومت کے بجٹ کی حمایت نہیں کرسکتے ۔
 جمعرات کے روز لاہور میں بجٹ اجلاس سے پہلے پاکستان پیلز پارتی کی قیادت نے اہم اجلاس کیا جس میں سارے معاملہ پر غور کرنے کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ پیپلز پارٹی بجٹ اجلاس کا علامتی بائیکاٹ کرے گی تاہم  مسلم لیگ ن کے وفد کی درخواست پر پاکستان پیپلز پارٹی نے مکمل بائیکاٹ کرنے کی بجائے  دوارکان کو ایوان میں  بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ 
ایم پی اے شازیہ عابد اور قاضی احمد سعید بجٹ اجلاس میں شریک ہوئے۔
پارلیمانی لیڈر سمیت دیگر ارکان اجلاس سے باہر رہے۔ 
پاکستان پیپلز پارٹی پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں بجٹ پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا۔

پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کاشتکاروں کی بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر  پنجاب حکومت نے پیپلزپارٹی کی کسی تجویز کو  بجٹ میں شامل نہیں کیا۔

جنوبی پنجاب کے لیے 34 فیصد ADP میں حصہ اور اسکی الگ کتاب نہ چھاپنے پر شدید غم و غصہ کا اظہار کیا گیا۔
وزیراعظم کی چارٹر آف اکانومی کی پالیسی کو چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ویلکم کیا مگر پنجاب میں معاشی چیلنجز پر حکومت نے پیپلزپارٹی کے ساتھ کوئی مشاورت نہیں کی۔
ساؤتھ پنجاب سیکریٹریٹ کو دوبارہ فعال کرنے پر پارلیمانی پارٹی میں اتفاق کیا گیا۔
پیپلزپارٹی کی آن گوئنگ ADP سکیمز کو پنجاب حکومت نے نظر انداز کیا جس پر پارلیمانی پارٹی میں شدید اضطراب پایا جاتا ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی پنجاب اسمبلی میں اپنی حکمت عملی طے کرکے چئیر مین بلاول بھٹو زرداری کو آگاہ کرے گی۔

مزیدخبریں