مانیٹرنگ ڈیسک: راولپنڈی میں محکمہ صحت کے سینٹری ورکر کو مبینہ طور پر کتوں کی نس بندی کا انجیکشن لگانے کے الزام کا سامنا کرنے والی جانوروں کے حقوق کی کارکن انیلہ عمیر نے مقامی عدالت سے قبل از گرفتاری ضمانت حاصل کرلی۔
دوسری طرف ملک بھر سے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی این جی اوز بھی ان کی حمایت میں سامنے آگئی ہے۔انیلہ عمیر اور ثنا راجہ نامی اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ پر الزام ہے کہ انہوں نے چند روز قبل راولپنڈی کے علاقہ پیر ودھائی میں آوارہ کتوں کو زہر دیکر مارنے والے محکمہ صحت کے سینٹری ورکروں کے ساتھ جھگڑا کیا اور ایک سینٹری ورکر کو انجیکشن لگا دیا۔ سینٹری ورکر کا موقف ہے کہ اسے مبینہ طور پر کتوں کی نس بندی کے لیے استعمال کیا جانے والا انجیکشن لگایا گیا ہے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی سلمان صوفی نے اس بارے ٹویٹ کیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ سرکاری عملے سے بدتمیزی کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے جو سنگین جرم ہے۔ ڈپٹی کمشنر راولپنڈی، پولیس کے ساتھ مل کر شواہد کا جائزہ لے رہا ہے اور اس کے مطابق مناسب کارروائی کرے گا۔
دوسری طرف لاہور سے تعلق رکھنے والی اینیمل رائٹس ایکٹویسٹ عنیزہ خان عمرزئی کا کہنا ہے کہ محکمہ صحت کے کارکنوں نے 25 صحت مند نیوٹرڈ اور ویکسین شدہ کتوں کو بے دردی سے زہر دے دیا جبکہ عملے نے ایک حاملہ مادہ کتے کو بھی زہر دیا جس کی وجہ سے مادہ کتے کا اسقاط حمل ہوگیا، اس کو دیکھتے ہی عام لوگ قابو کھو بیٹھے اور ان لوگوں کو مارا پیٹا اور ان کے بیگ چھین لیے۔
عنیزہ خان نے بتایا کہ محکمہ صحت اور وزارت صحت کے پاس کتوں کو مارنے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ قانون کے مطابق کتوں کو مارنا جرم ہے، انہیں زہر دیا جاسکتا ہے اور نہ ہی گولی ماری جا سکتی ہے۔ کتوں کی آبادی پر قابو پانے کی پالیسی کے تحت اب صرف کتوں کی نس بندی اور انہیں باؤلے پن سے بچانے کی ویکسی نیشن کی جاسکتی ہے۔ کتوں کو پکڑنا اب میٹروپولٹین کارپوریشن کے عملے جبکہ ان کا آپریشن کرنا اور ویکسی نیشن لائیو اسٹاک کے ویٹرنری ماہرین کی ذمہ داری ہے۔
عنیزہ خان نے کہا کہ محکمہ صحت نے غیر قانونی مداخلت کر کے کتوں کو غیر قانونی طور پر مارا ہے، اب قتل کرنا جرم ہے اور ان کا یہ اقدام توہین عدالت ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ محکمہ صحت کے سینٹری ورکروں نے انیلہ عمیر اور ثنا راجہ سمیت 50 نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی ہے۔
واضع رہے کہ ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ کتوں کو زہر دیکر مارنے کا معاملہ اس قدر شدت اختیار کر گیا ہے۔