مانیٹرنگ ڈیسک: روس سے آنے والے تیل کی جہاز سے آف لوڈنگ اور اسٹوریج ڈسچارجنگ کا عمل جاری ہے جب کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے فی لیٹر تک کمی متوقع ہے۔
ذرائع وزارت پٹرولیم کے مطابق روسی تیل کی ادائیگی چینی کرنسی میں کی گئی، عمان بندر گاہ پر روس سے آنے والے بڑے جہاز جس میں سے 45 ہزار ٹن کا ایک جہاز پاکستان پہنچ چکا ہے جبکہ باقی رہ جانے والے تیل کا دوسرا جہاز آئندہ چند دنوں میں پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ دو ہفتوں میں روسی تیل مارکیٹ میں آ جائیگا،روس سے ابتدائی طور پر ایک لاکھ بیرل کا معاہدہ ہوا ہے، پہلی کھیپ کے نتائج کے بعد سات لاکھ بیرل تیل پاکستان آئیگا، روسی تیل سے قیمتوں سے ریلیف کے اثرات یکم جولائی تک آنے کا امکان ہے۔
روس سے درآمد کی جانے والی خام تیل کی پہلی کھیپ کو پاکستان ریفائنری لمیٹڈ کی اسٹوریج ڈسچارجنگ کا شروع کردیا گیا جو 30گھنٹوں میں مکمل ہوگا، پاکستان ریفائنری روسی خام تیل کو ابوظبی اور سعودی عرب کے خام تیل کے ساتھ ملا کر ریفائن کریگی، نتائج دیکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری کی مقدار میں اضافہ ہوگا۔
پٹرولیم سیکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ روسی خام تیل کی ’’یورالز‘‘ کی خصوصیات سعودی عرب اور ابوظہبی سے پاکستان درآمد کیے جانے والے خام تیل جیسی ہیں اسلیے ریفائنری کی سطح پر کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا، اس سے قبل جون میں ہی پاکستان ریفائنری میں محدود مقدار میں روسی خام تیل کو ریفائن کیا جاچکا ہے۔
پاکستان نے ساڑھے سات لاکھ ٹن روسی خام تیل کی خریداری کا معاہدہ کیا جو چودہ سے پندرہ پارسلز کی شکل میں براستہ اومان کراچی بندرگاہ پہنچے گا، ہفتہ وار دو جہازوں کی آمد متوقع ہے، روس سے درآمد ہونے والا خام تیل پاکستان کی مجموعی طلب کا 10فیصد سے بھی کم ہے اسلیے تیار ہونے والی مصنوعات کی قیمت پر خاطر خواہ اثر نہیں پڑیگا، پاکستان ماہانہ بنیادوں پر 6.5 لاکھ ٹن خام تیل درآمد کرتا ہے۔
ذرائع نے بتایا روس کے ساتھ ہونے والے ابتدائی سودے کی تکمیل کے بعد نتائج کو مدنظر رکھتے ہوئے روس سے خام تیل کی خریداری بڑھانے پر غور کیا جائیگا۔