کینال روڈ (زاہد چودھری) شہری ہوجائیں ہوشیار، ٹائیفائیڈ کے علاج میں کئی اینٹی بائیوٹک ادویات غیر مؤثر ہیں, نئی تحقیق سامنے آگئی۔
یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر جاویداکرم کی بین الاقوامی طبی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف ہواہے کہ کہ ٹائیفائیڈ بخار کے علاج میں 70 سے 80 فیصد اینٹی بائیوٹک ادویات غیر مؤثر ہیں، اینٹی بائیوٹک کے بے تحاشا استعمال سے ملٹی ڈرگ مزاحمت آئی ہے، ریسرچ میں سامنے آیا ہے کہ ٹائیفائیڈ کی تشخیص میں وڈال اور ٹیفیڈاٹ ٹیسٹ کی بجائے بلڈ کلچر ٹیسٹ کروا کرمریض کو اینٹی بائیوٹک ادویات دینی چاہئیں۔
پروفیسر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ شہری حالیہ موسم میں ٹائیفائڈ سے بچاو کی تدابیر پر سختی سے عمل کریں، ٹائیفائیڈ سے 40 فیصد اموات ہو رہی ہیں، گندہ پانی، مضرصحت خوراک، ٹائیفائیڈ کی بڑی وجہ ہیں، بخار، کھانسی، جسم درد، پیٹ کی خرابی ٹائیفائیڈ اور کورونا کی علامات ہیں، کورونا میں بخار ہلکا رہتا ہے، ٹائیفائیڈ میں بخار 103 اور 104 تک ہوتا ہے۔
ٹائیفائیڈ انتڑیوں کی بیماری ہے جو ایک خاص قسم کے بیکٹیریا کی وجہ سے لاحق ہوتی ہے، ٹائیفائیڈ کی علامت میں لمبے عرصے تک ہلکا بخار رہنا اور سر میں درد ہونا شامل ہے,کوئی شخص ٹائیفائیڈ سے متاثر ہے یا نہیں یہ معلوم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ اس شخص کے خون یا فضلات میں سالمونیلا ٹائفی کی جانچ کی جائے، ٹائیفائیڈ بخار آنتوں کے خون اور پرفوریشن کا سبب بن سکتا ہے۔ جس کے نتیجے میں یہ پیٹ میں شدید درد، متلی، قے، اور عفونت (سیپسس) پیدا کر سکتا ہے۔ آنتوں میں ہونے والے نقصان کی مرمت کے لئے سرجری کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
ذرائع کے مطابق پنجاب میں کورونا وائرس کے بعد ٹائیفائیڈ بخار کی وبا بھی پھیلنے لگی، لاہور کے ہستپالوں میں ٹائیفائیڈ کے سینکڑوں مریض رپورٹ ہوئے، 10 روز میں پنجاب بھر میں ٹائیفائیڈ کے 20 ہزار سے زائد مریض سامنے آئے، لاہور کے 5 بڑے ہسپتالوں میں 8 ہزار سے زائد کیس رپورٹ ہوئے۔