(مانیٹرنگ ڈیسک) نئے نوول کورونا وائرس کی علامات ایسے مریضوں میں بھی کئی ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہیں جن کو ہسپتال جاکر علاج کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی،تحقیق میں کووڈ 19 کے 272 مریضوں کےایک گروپ کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 41 فیصد میں کھانسی علامات سامنے آنے کے بعد 3 ہفتوں تک برقرار رہی، 24 فیصد کو سانس لینے میں مشکلات کا ہوا جبکہ 23 فیصد میں سونگھنے یا چکھنے کی حس کام نہیں کررہی تھی، جبکہ بہت کم افراد میں ہاضمے کی علامات نظر آئیں۔مگر جن افراد کو ہاضمے کے مسائل کا سامنا ہوا تو ان میں وہ زیادہ وقت تک برقرار رہیں جیسے 10 فیصد کو ہیضے کی تکلیف تھی جو کم از کم 3 ہفتے تک برقرار رہی۔
محققین کا کہنا تھا کہ کووڈ 19 کی علامات آئسولیشن کی مدت سے زیادہ عرصے تک برقرار رہ سکتی ہیں، اسی لیے مریضوں اور طبی عملے میں شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ علامات بتدریج ختم ہوں گی۔ امریکا سے تعلق رکھنے والے ان مریضوں میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی نیسل سواب سے ہوئی تھی اور ان کا علاج ایک ورچوئل کلینک کے ذریعے ہوا تھا۔
کچھ روز قبل طبی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد انکشاف کیا تھا کہ کورونا وائرس صرف نظام تنفس کی بیماری نہیں ہے بلکہ یہ خون کی شریانوں کی بھی بیماری ہے، اس نئی تحقیق سے اس امر کی وضاحت میں مدد مل سکتی ہے کہ کووِڈ 19 کے مریضوں کو دل کے دورے کا کیوں سامنا ہو رہا ہے، خون کے لوتھڑے کیوں جمع ہو رہے ہیں اور اس طرح کی دوسری علامات کیوں ظاہر ہو رہی ہیں، اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت کورونا کی بیماری کا غلط طریقے سے علاج کیا جارہا ہے۔
خیال رہے کہ چین کے شہر ووہان سے جنم لینے والے خطرناک کورونا وائرس کی دنیا بھر میں تباہ کاریاں جاری ہیں، دنیا بھر میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 75 لاکھ97 ہزار 341 تک جا پہنچی ہے جبکہ اس سے ہلاکتیں 4 لاکھ 23 ہزار 844 ہو گئیں، کورونا وائرس کے دنیا بھر میں 33 لاکھ 31 ہزار 960 مریض ہسپتالوں، قرنطینہ مراکز میں زیرِ علاج اور گھروں میں آئسولیشن میں ہیں، جن میں سے 53 ہزار928 کی حالت تشویش ناک ہے جبکہ 38 لاکھ 41 ہزار537 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔
پاکستان میں بھی کورونا وائرس نے ڈیرے ڈال لیے، ملک بھر میں کورونا وائرس سے مزید 107 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جس کے بعد جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2463 ہوگئی، پہلی بار ایک دن میں 6397 کوروناکیسز سامنے آگئے جس کے بعد مجموعی تعداد 1 ایک لاکھ 25 ہزار 933 تک پہنچ گئی۔