سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن نے وفاقی بجٹ کو مسترد کردیا

13 Jun, 2020 | 11:40 AM

Shazia Bashir

لوئرمال (قیصر کھوکھر) پنجاب سول سیکرٹریٹ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے صدر راجہ سہیل احمد، جنرل سیکرٹری چودھری غلام غوث اور پریس سیکرٹری عبدالکریم اعوان نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ 2020-21ء  میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے کا فیصلہ حیران کن، مایوس اور سرکاری ملازمین کو زندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔

  وفاقی بجٹ پر رد عمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک بھر کے 36 لاکھ  سے زائد سرکاری ملازمین پر مہنگائی کے لگے گہرے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے نمک چھڑکا گیا۔ فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، یہ عوامی امنگوں کا ترجمان نہیں، وفاقی بجٹ میں سرکاری ملازمین ہی نہیں معاشرے کے ہر طبقے کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا۔

آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور دیگر عالمی مالیاتی اداروں کی ایڈوائس پر بنایا گیا وفاقی بجٹ موجودہ حکومت کی ترجیحات کا عکاس ہے۔ حکومت عوام کو ریلیف دینے کی بجائے اس کو مزید مہنگائی کی چکی میں پیس کر اسے زندہ درگور کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔ خوشگوار زندگی کا خواب دکھانے والوں نے عوام کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ سرکاری ملازمین خصوصی طور پر موجودہ حکومت کے اعلان سے شدید مایوس ہوئے ہیں۔

 

 حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں، پنشن میں اضافے کے حوالے سے زمینی حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ نہ کیا تو دیگر ملازمین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مل کر ملازمین کی فلاح و بہبود اور حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ملک گیر تحریک چلانے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

دوسری جانب  انجمن تاجران کے مرکزی قائدین خالد پرویز اور وقار احمد میاں نے وفاقی بجٹ کو عام آدمی اور تاجر برادری  کے لئے مایوس کن قرار دیدیا۔ خالد پرویز نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں کورونا  وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے پسے ہوئے تاجروں کو  کوئی ریلیف نہیں دیا۔

مزیدخبریں