مانیٹرنگ ڈیسک: اس مخلوق کو عام افراد ’ویمپائرمچھلی‘ بھی کہتے ہیں جو خوفناک صورت رکھتی ہے۔ اس کے منہ پر دانت نما ابھار ہوتے ہیں جس سے وہ چپک کر بڑی مچھلیوں کو لہو پیتی ہے۔ اب امریکی جھیلوں میں دوبارہ اس نے دعویٰ بول دیا ہے اور اس کا اصل نام ’سی لیمپرے‘ ہے۔
لیمپرے ایک سمندری سانپ کی طرح دکھائی دیتی ہے جس کے منہ کے دھانے پر دائروں میں نوکیلے اور سخت دانت ہوتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مخلوق شمالی اور مغربی بحرِ ایٹلانٹک میں پائی جاتی ہے لیکن انیسویں صدی میں کسی طرح یہ امریکی اور کینیڈا کی جھیلوں تک پہنچ گئی۔
صرف دس سال میں اس نے امریکہ کی تمام پانچ بڑی جھیلوں میں اپنے پنجے بلکہ اپنے دانت جمادیئے۔ اس نے جھیلوں کی ایسی مچھلیوں کو کھانا شروع کردیا جو تجارتی نوعیت کی مشہور مچھلیاں ہیں جن میں ٹراؤٹ بھی شامل ہے۔ یہاں تک کہ ان لذیذ مچھلیوں کی سالانہ پیداور ڈیڑھ کروڑ پونڈ سے صرف 5 لاکھ پونڈ تک جاپہنچی ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ لیمپرے چن چن کر مچھلیوں سے چپک جاتی ہیں اور ان کاخون چوس کر انہیں مارڈالتی ہیں۔
اگرچہ اس ہولناک شکاری مچھلی کو مارنے کے کئی جتن کئے گئے لیکن 2020 اور 2021 کی کووڈ وبا کے دوران ان کی نسل تیزی سے بڑھی۔ اب لیمپرے کی آبادی تیزی سے بڑھتی جارہی ہے اور جان کا وبال بن چکی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس بلا کو ٹھکانے لگانے کے لیے سالانہ ڈیڑھ سے دو کروڑ ڈالر درکار ہوں گے۔