ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بینکوں نے اووسیز پاکستانیوں کی جیبیں خالی کرنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا

بینکوں نے اووسیز پاکستانیوں کی جیبیں خالی کرنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا
کیپشن: اوورسیز پاکستانی
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

ویب ڈیسک: بینکوں نے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں سے بھی روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے رقم کی پاکستان منتقلی پر فیس وصولی شروع کر دی ہے۔
سٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو 25 ہزار سے زائد رقم کی ڈیجیٹل منتقلی پر فیس وصول کرنے کی اجازت  دی گئی تھی تاہم اب یہ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر بھی نافذ کردی گئی ہے۔سٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے  کہ ٹرانزیکشن فیس کا اطلاق روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس پر بھی ہوگا۔ یعنی اگر بیرون ملک مقیم پاکستانی اپنے عزیزوں یا کسی بھی پاکستانی اکاؤنٹ میں ایک ماہ میں 25 ہزار سے زائد رقم منتقل کریں گے تو انہیں ہر ٹرانزیکشن (ادائیگی) پر صفر عشاریہ ایک فیصد فیس ادا کرنا ہوگی جو زیادہ سے زیادہ 200 روپے فی ادائیگی تک ہو سکتی ہے۔

سٹیٹ بینک کی ویب سائٹ کے مطابق اس وقت دنیا کے 171 ممالک میں مقیم پاکستانیوں نے ایک لاکھ 81 ہزار سے زائد روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کھول رکھے ہیں۔ گذشتہ ماہ کے آخر تک ان اکاؤنٹس میں ایک ارب 56 کروڑ ڈالر تک رقم جمع کی جا چکی ہے سٹیٹ بینک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 80 فیصد ٹرانزیکشنز 25 ہزار ماہانہ سے کم کی ہوتی ہیں۔ فیس کا اطلاق یوٹیلٹی بلوں پر نہیں ہوگا۔سٹیٹ بینک کے مطابق کم آمدنی والے طبقات ڈیجیٹل ٹرانزیکشن کا استعمال بلامعاوضہ جاری رکھیں گے مگر بلامعاوضہ استعمال صرف ایک ماہ میں 25 ہزار روپے تک رقم بھیجنے پر ہی ہو سکتا ہے۔

سٹیٹ بینک کا مزید کہنا ہے یہ چارجز مارچ 2020 سے قبل بھی لیے جا رہے تھے، صرف کورونا کی وبا کی وجہ سے بینکوں کو اس سے روک دیا گیا تھا۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے سٹیٹ بینک کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے وزیراعظم کے ڈیجیٹل پاکستان وژن سے متصادم قرار دیا ہے۔